ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ شام میں ’بےگناہوں‘ کی جان بچانے کے لیے لازم ہے کہ برطانیہ اور اُس کے اتحادی مزید کوششیں کریں
واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ابھی اِس بات کا فیصلہ نہیں کیا گیا، آیا ’شام کو بچانے‘ کی خاطر امریکہ مخالفین جنگجوؤں کی مدد کس طرح کرے گا۔
کیری نے یہ بات بدھ کے روز واشنگٹن میں برطانوی وزیر خارجہ، ولیم ہیگ کے ہمراہ بات کرتے ہوئے کہی، ایسے میں جب امریکہ اور برطانیہ شام میں خانہ جنگی اور عبوری حکومت کے قیام کی حکمتِ عملی وضع کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ہیگ نے کہا کہ شام میں بےگناہوں کی جان بچانے کے لیے لازم ہے کہ برطانیہ اور اُس کے اتحادی مزید کوششیں کریں۔
اور، اُنھوں نے کہا کہ صورتِ حال اِس بات کی متقاضی ہے کہ، اُن کے بقول، برطانیہ، امریکہ اور اُن کے دیگر مغربی اتحادی ’مضبوط اور پُرعزم‘ انداز اپنائیں۔
برطانیہ اور امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں کو ’بے ضرر‘ قسم کی حمایت فراہم کی ہے، اور ہتھیار بھیجنے کے امکان پر بھی غور کیا ہے۔
تاہم، کسی بھی حکومت نے اب تک باغی دھڑوں کو ہتھیار نہیں بھیجے، اِس لیے بھی کہ اِس بات کا ڈر ہے کہ کہیں یہ ہتھیار سنی انتہا پسندوں کے ہتھے نہ چڑھ جائیں، جو صدر اسد اور اُن کی حکومت کو ہٹانے کے لیے لڑائی میں شامل ہوگئے ہیں۔
کیری نے یہ بات بدھ کے روز واشنگٹن میں برطانوی وزیر خارجہ، ولیم ہیگ کے ہمراہ بات کرتے ہوئے کہی، ایسے میں جب امریکہ اور برطانیہ شام میں خانہ جنگی اور عبوری حکومت کے قیام کی حکمتِ عملی وضع کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ہیگ نے کہا کہ شام میں بےگناہوں کی جان بچانے کے لیے لازم ہے کہ برطانیہ اور اُس کے اتحادی مزید کوششیں کریں۔
اور، اُنھوں نے کہا کہ صورتِ حال اِس بات کی متقاضی ہے کہ، اُن کے بقول، برطانیہ، امریکہ اور اُن کے دیگر مغربی اتحادی ’مضبوط اور پُرعزم‘ انداز اپنائیں۔
برطانیہ اور امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں کو ’بے ضرر‘ قسم کی حمایت فراہم کی ہے، اور ہتھیار بھیجنے کے امکان پر بھی غور کیا ہے۔
تاہم، کسی بھی حکومت نے اب تک باغی دھڑوں کو ہتھیار نہیں بھیجے، اِس لیے بھی کہ اِس بات کا ڈر ہے کہ کہیں یہ ہتھیار سنی انتہا پسندوں کے ہتھے نہ چڑھ جائیں، جو صدر اسد اور اُن کی حکومت کو ہٹانے کے لیے لڑائی میں شامل ہوگئے ہیں۔