بالی ووڈ فلم انڈسڑی کے شوقین اور خاص کر ایشوریہ رائے کے چاہنے والوں کی دیوانگی کا ان دنوں یہ عالم ہے کہ کسی بھی وقت خوشی کے شادیانے بجانے کو بیتاب ہیں ۔ان کی نظر میں اس وقت سب سے بڑی خوشی کی خبر یہی ہے کہ بہت جلد بچن خاندان میں ایک نئے فرد کا اضافہ ہونے والا ہے۔
اسے بچن خاندان کی خوش نصیبی ہی کہیے کہ ان کی زندگی میں جو بھی خوشی کا لمحہ آتا ہے وہ ’ایک نیا ریکارڈ ‘بناجاتا ہے۔ اب اس حوالے کو ہی دیکھ لیں کہ جب سے ایشوریہ رائے کے ”پیر بھاری “ہونے کی اطلاعات آئی ہیں جانے کتنے” عبداللہ بے گانوں کی شادی میں دیوانے“ ہوگئے ہیں۔ اور انہوں نے ہر راز کو خبر اورہر خبر کو راز بنادیا ہے۔ مثلاًایشوریہ رائے نے یہ دیوالی کیسے منائی، وہ کیا خوراک لیتی ہیں؟ انہوں نے کون سے اسپتال میں اپنا نادرج کرایا ہے، ولادت کب ہوگی وغیرہ وغیرہ۔۔گویا کوئی خبر ایسی نہیں جو زبان زد عام نہ ہوئی ہو۔
’بچن بے بی‘ کی پیدائش پرحیرت انگیز ضابطہ اخلاق کا اجرا
لوگوں کی اس ”موضوع “میں ابھی سے حد درجہ دلچسپی کو دیکھتے ہوئے یہ خوف پیدا ہوگیا تھا کہ جس دن بچن فیملی میں نئے فرد کا اضافہ ہوگا جانے اس روز میڈیا خاص طورپر الیکٹرانک میڈیا کہیں تمام حدود و قیود ہی نہ پھلانگ جائے۔ مجبوراًٹی وی چینلز کی تنظیم براڈ کاسٹ ایڈیٹرز ایسوسی ایشن یعنی بی ای اے کوحیرت انگیز ضابطہ اخلاق جاری کرنا پڑا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اگرچہ اس ضابطہ اخلاق کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے تاہم تنظیم کے ارکان تنظیم کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں لہذا اس حوالے سے باہمی رضامندی کے تحت تمام ملکی ٹی وی چینلز اس ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔
دس نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کے مطابق بچے کی پیدائش کی خبرکو بطور بریکنگ نیوز پیش نہیں کیا جاسکے گا نہ ہی اس پر” تجزیے“کئے جاسکیں گے۔ پیدائش سے قبل یا بعداز پیدائش ٹی وی چینل ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں اعلیٰ صحافتی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے ۔پیدائش کی خبر اسپتال کے مصدقہ ذرائع یا بچن خاندان کے کسی قریبی فرد سے کنفرم کرنے کے بعد ہی آن آئیر کی جاسکے گی۔ اسے بطور ٹکر بھی نہیں چلایاجاسکے گا۔
ضابطہ اخلاق میں ٹی وی چینلز کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ کوئی بھی چینل اسپتال یا بگ بی کے گھر کے باہر کوئی او بی وین کھڑا نہیں کرسکے گا۔ ٹی وی چینلز صرف پریس کانفرنس میں مدعو کئے جانے کے بعد ہی خبر آن آئیر کرسکیں گے۔ ہونے والے بچے کی تصویر بھی خاندانی ذرائع سے حاصل کرنے کے بعد ہی استعمال میں لائے جاسکے گی، اسے اپنے طور پر حاصل کرنے کے لئے کسی بھی قسم کی غیر اخلاقی دوڑ نہیں لگائی جاسکتی۔
ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچے کی قسمت کے حوالے سے بھی کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکے گی ۔
اس ضابطہ اخلاق پر کس حد تک عمل ہوگا یہ تو خیر آنے والا وقت ہی بتا سکے گا تاہم اس ضابطے کو جاری کرنے کی اصل وجوہات وہی ہیں جو اوپر بیان کی گئی ہیں یعنی لوگوں کا تجسس اور اشتیاق۔ پاکستان سے شائع ہونے والا روز نامہ ”جنگ“ بھارتی میڈیا کے حوالے سے یہ خبر بھی دے چکا ہے کہ بچے کی پیدائش کے لئے بچن خاندان کی طرف سے ایک انتہائی اعلیٰ اور جدید ترین اسپتال میں ایک ڈی لکس وی آئی پی کمرہ مختص کیا گیا ہے جو 10 سے 15 نومبر تک کے لئے بک ہوا ہے ۔
اخبار کے مطابق بھارتی میڈیا رپورٹس میں تو ہونے والے بچے کی متوقع تاریخیں تک اعلان کردی گئی ہیں ۔ ان رپورٹس کے مطابق ولادت کی متوقع تاریخ 11/11/11 ہوسکتی ہے ۔ جب کہ دوسری جانب خود امیتابھ بچن میڈیا سے درخواست کرچکے ہیں کہ وہ ولادت کے سلسلے میں قیاس آرائیوں سے گریز کرے۔