واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے واقعہ کو ’’پاکستان کے خلاف جارحیت‘‘ قرار دیتے ہوئے، امریکی اور افغان حکومت سے مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
سفارتخانے میں منعقد ہونے والی سالانہ تقریب، ڈی سی پاسپورٹ کے موقع پر ایک رنگارنگ ثقافتی پروگرام میں انھوں نے کہا کہ وہ افغان اور امریکی حکام سے کہیں گے کہ چمن میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا نوٹس لیا جائے۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ ’’چمن جیسے واقعات نہ پاکستان کے حق میں ہیں اور نہ ہی افغانستان کے حق میں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اس واقعہ میں جو افغان اہلکار ملوث ہیں ان کے خلاف فوری تادیبی کاروائی ہونی چاہئے‘‘۔
سفیر نے پاکستان کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لئے پوری کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، بقول ان کے، ’’افغان حکومت کی جانب سے مثبت جواب نہیں مل رہا ہے‘‘۔
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ’’دونوں ممالک کے درمیان اصل مسئلہ بارڈر منجمنٹ کا ہے۔ پاکستان اس سلسلے میں ایک ہزار سے زائد چوکیاں قائم کررہا ہے، تاکہ دونوں جانب کے دہشت گرد طویل سرحد کی کمزوری کا فائدہ نہ اٹھا سکیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں۔ پاکستان کی سوچ یہ ہے کہ افغان عوام کو اپنے مسائل حل کرنے کا موقع دینا چاہئے۔ دیگر ممالک اس سیاسی حل میں ان کی مدد کریں اور چونکہ امریکہ اور پاکستان دونوں افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، اس لئے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا چاہئے۔
ڈی سی پاسپورٹ کے موقع پر واشنگٹن میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے غیر ملکی سفارتخانے عام شہریوں کے لئے کھولے جاتے ہیں اور ان کے استقبال کے لئے رنگارنگ ثقافتی پروگرام، پکوانوں اور علاقائی لباس کے خصوصی اسٹال لگائے جاتے ہیں۔
اس سال ڈی سی پاسپورٹ ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس مناسبت سے پاکستانی سفارتخانے میں خصوصی بینر لگائے گئے تھے۔ اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ممالک مستقبل میں بھی مل کر آگے بڑھیں گے۔