پاکستانی کشمیر میں مزید برف باری کا الرٹ، برفانی تودے گرنے کا اندیشہ

  • روشن مغل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شدید برف باری کے بعد برفانی تودوں کی زد میں آ کر مرنے والوں کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب زخمیوں کو فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے مظفرآباد کے اسپتال منتقل کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق وادی نیلم میں ایک بچی کی زخموں کی تاب نہ لاتے موت واقع ہوئی۔ دوسری جانب ہفتے کو مظفر آباد کے سرکاری اسپتال سے تین شدید زخمی افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے راولپنڈی منتقل کیا گیا۔

کشمیر کی اسٹیٹ ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) نے مزید برف باری اور بارش کے بارے میں الرٹ جاری کی ہے۔ اس الرٹ کے بعد پیر سے شروع ہونے والی برف باری میں شدت کی صورت میں مزید برفانی تودے گرنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

وادی نیلم سے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی اسپیکر شاہ غلام قادر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہو چکا ہے۔

ان کے بقول تین افراد کی لاشیں تاحال نہیں مل سکی ہیں۔ جن کا برف ختم ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔

برف باری سے متاثرہ علاقے کیل کے رہائشی محمد رشید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ شام بھی کیل کے قریب تودے تلے دبنے والی ایک خاتون کی لاش نکالی گئی ہے۔

انہوں خدشہ ظاہر کیا کہ کیل سے آگے شونٹر کے دیہات کے بارے میں ابھی تک کوئی خبر نہیں ہے کہ وہاں کی کیا صورت حال ہے۔

نیلم، لیپہ اور بھیڈی آفت زدہ علاقے قرار

کشمیر کی حکومت نے وادی نیلم، لیپہ اور بھیڈی کو آفت زدہ علاقے قرار دے دیا گیا ہے۔

وزیر برائے ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری نے بتایا کہ علاقے کا آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی جائزہ لیا گیا ہے۔

ان کے بقول تاحال کسی اور علاقے سے کسی نقصان کے بظاہر حالات نظر نہیں آئے۔

احمد رضا قادری کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان نہیں ہے۔

سیکریٹری ایس ڈی ایم اے سید شاہد محی الدین کا کہنا تھا کہ شاردہ سڑک بحال کردی گئی ہے لیکن غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے تین دن قبل سرگن بکوالی اور سرگن سیری کا دورہ کیا تھا۔ اس علاقے میں برفانی تودے گرنے سے 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

صدر کشمیر نے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور گھروں کی بحالی کی یقین دہانی کرائی تھی۔