شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات شمال مغربی شام میں القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ نے مغرب کے حمایت یافتہ باغی گروپ سے اسلحہ اور اڈے چھین لیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئیٹرز نے برطانیہ میں قائم تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن کے حوالے سے بتایا کہ النصرہ فرنٹ نے تیرھویں باغی ڈویژن کے درجنوں ارکان کو گرفتار کر لیا۔ یہ ان گروپوں میں سے ایک ہے جنہیں غیر ملکی فوجی امداد ملی ہے۔
تیر ھویں ڈویژن کی قیات ایک معروف باغی کمانڈر احمد السعود کے ہاتھ میں ہے اور یہ آزاد شامی فوج کے جھنڈے تلے سر گرم ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئیڑ پیغام میں کہا کہ النصرہ فرنٹ نے اس کے اڈوں پر حملہ کیا اور ہتھیار چھین لیے تاہم اس بارے میں مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔
دوسری طرف النصرہ فرنٹ نے باغی گروپ پر شمالی مغربی شام میں ادلیب صوبے میں معرۃ النعمان میں واقع اس کے اڈوں پر اچانک حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
یہ جھڑپیں شام میں عارضی جنگی بندی شروع ہونے کے دو ہفتوں کے بعد اور جنیوا میں بشار الاسد کی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان ہونے والی بات چیت کے موقع پر ہوئیں۔
عارضی جنگ بندی کا معاہدہ سرکاری فورسز، باغی گروپوں اور ان کے بین الاقوامی حامیوں کے درمیان طے پایا تاہم اس میں النصرہ فرنٹ اور داعش کے عسکریت پشد شامل نہیں ہیں۔
النصرہ فرنٹ دوسرے باغی گروپو ں کے ساتھ مل کر سرکاری فوجوں کی خلاف کارروائیوں میں حصہ لے چکا ہے لیکن وہ علاقے پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے باغی گروپوں کے خلاف بھی برسر پیکاررہا ہے۔