بدھ کے روز القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری کا کسی نامعلوم مقام سے ایک 18 منٹ کا آڈیو وڈیو پیغام جاری ہوا ہے، جس میں وہ اپنے دنیا بھر کے پیروکاروں کو، بقول اُن کے نام نہاد ’’بین الاقوامی شیطانی اتحاد‘‘ کے خلاف متحد ہونے پر زور دیتے ہیں۔
آڈیو میں الظواہری کہتے ہیں ’’مسلمان تاریخ کے شدید ترین حملے کا شکار ہیں۔ صلیبی جنگ لڑنے والے، بے دین روس، چین، روافد، سیکولر اور ظالم حکمران سب ہمارے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں‘‘۔
’وائس آف امریکہ‘ غیر جانبدار ذرائع سے اس پیغام کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
سال 2011 میں امریکی بحریہ کے ’سیل‘ کی جانب سے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں مارے گئے چھاپے کے دوران اُن کے پیش رو، اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد، الظواہری نے القاعدہ کی دہشت گرد تنظیم کی سربراہی سنبھالی۔
الظواہری کا اتا پتا معلوم نہیں، لیکن تجزیہ کاروں کے خیال میں گمان یہی ہے کہ وہ افغان پاکستان سرحدی خطے میں کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
یہ پیغام 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی 16 ویں برسی کے موقع کے ایک ماہ سے کم عرصے کے بعد جاری ہوا ہے، ایسے میں جب اس دہشت گرد تنظیم کو دنیا بھر میں ایک کے بعد دوسری شکست ہو رہی ہے، خاص طور پر شام میں، جہاں اُن کے دھڑوں کو روسی پشت پناہی والی حکومتِ شام ختم کر رہی ہے۔
بدھ کے روز روسی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی شام میں صوبہ ٴادلب میں کی گئی فضائی کارروائیوں میں ابو محمد الگولانی شدید زخمی ہوا، جو القاعدہ سے وابستہ تحریر الشام گروپ کا سرغنہ ہے، جب کہ اِس کے 12 فیلڈ کمانڈر ہلاک ہوئے۔ اس گروپ اور شام کی داعش کے درمیان مخاصمت کے نتیجے میں دونوں فریق کے ہزاروں لڑاکے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اپنے پیغام میں، الظواہری نے کہا کہ ’’اس جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں سوائے اس بات کے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ آئیے ہم اپنی کوششیں کریں، اپنا کام بانٹیں، اپنی ذمہ داریاں تقسیم کریں اور مل کر دشمن کی حرفتوں کو ناکام بنائیں‘‘۔
الظواہری نے شدت پسند اسلام نواز گروپوں کی آپسی لڑائی کا ذمہ دار ’’امریکہ کے اصل اہداف‘‘ اور اسلامی دنیا میں اُس کے اتحادی ملکوں کو قرار دیا۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے متحدہ عالمی جہادی تحریک کو علاقائی جہادی گروہوں میں بانٹ دیا ہے، جو آپس میں دست و گریباں ہیں، اور یوں، تحریک کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ شیرازہ بندی، ایک دوسرے کے ساتھ تعلق توڑنا، یہ فاصلے اور آپس کی تقسیم اگر شکست نہیں تو شکست آغاز ضرور ہے۔‘‘