شان بالی وڈ کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔ وہ نہ تو بالی وڈ فلموں کی نمائش کو پاکستان میں پسند کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں یہ اچھا لگتا ہے کہ پاکستانی آرٹسٹ بھارت جا کرکام کریں
کراچی —
فلم اسٹار شان اور سنگر و ایکٹر علی ظفر دونوں ایسی سلیبریٹیز ہیں جنھوں نے اپنی شاندار پرفارمنسز سے دنیا بھر میں نہ صرف پاکستان کا نام روشن کیا بلکہ لاکھوں پرستار بھی بنائے۔ لیکن، بالی وڈ سے متعلق مختلف سوچ نے دونوں اسٹارز کی ایک دوسرے سے نوک جھونک کرا دی۔
شان بالی وڈ کے سب سے بڑے مخالف ہیں ۔ وہ نہ توبالی وڈ فلموں کی نمائش کو پاکستان میں پسند کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں یہ اچھا لگتا ہے کہ پاکستانی آرٹسٹس بھارت جا کرکام کریں ۔ شان کو جب بھی، جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہارکرنے سے چوکتے نہیں ہیں۔
ایسا اس لئے نہیں کہ شان کو بالی وڈ میں کام نہیں ملتا تو وہ تنقید پر اتر آئے۔ بلکہ، شان کو بالی وڈ سے مستقل ’آفرز‘ آتی رہتی ہیں، جنہیں وہ ٹھکرا دیتے ہیں۔ سب سے بڑی آفر جو انہوں نے ’ریجیکٹ‘ کی وہ 2008ء میں بننے والی عامر خان کی سپرہٹ فلم ’گجنی‘ تھی جس میں شان کو ولن کا مرکزی رول آفر کیا گیا تھا، جو انہوں نے ٹھکرا دیا۔
حال ہی میں کراچی میں ہونے والے ’اے آر وائی‘ فلم ایوارڈز کے فنکشن میں شان نے اسٹیج پر آکر ان پاکستانی آرٹسٹوں کی خوب کھنچائی کی جو بالی وڈ میں کام کرتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں’بکاوٴمال‘ تک کہہ ڈالا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس محفل میں زیبا بختیار اور جاوید شیخ جیسے آرٹسٹ بھی موجود تھے جو بالی وڈ میں کام کر چکے ہیں۔ باقی سب تو شان کی باتوں پرچپ رہے لیکن سنگر اور ایکٹر علی ظفر نے شان کی خدمت میں ’جواب‘ عرض کر دیا۔
علی ظفر جب ’انٹرنیشنل آئیکون آف دی ائیر‘ کا ایوارڈ لینے اسٹیج پر آئے تو انہوں نے مائیک پر کہا کہ ’کبھی کبھی ہم اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے حب الوطنی اور دوسری چیزوں کا سہارا لیتے ہیں۔ ہمیں ایمانداری سے کام لینا چاہئے اور سچ بولنا چاہئے۔ آنے والی جنریشن کو سچ بتانا چاہئے۔‘
علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ شان نے بالی وڈ میں کام کرنے والوں کو ’بکاوٴ مال‘ کہہ کر ان کی توہین کی ہے اور بدتمیزی کا مظاہرہ کیا ہے، کیونکہ بالی وڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والوں میں بڑے غلام علی، نصرت فتح علی خان، راحت فتح علی خان، محسن خان، زیبا بختیار، سلمی آغا، شفقت امانت علی اور عاطف اسلم جیسے نامی گرامی آرٹسٹ شامل ہیں۔
علی نے نوجوان فنکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ جو کرنا چاہتے ہیں دل کھول کر اور اعتماد سے کریں۔ اس موقع پر علی نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لوگوں نے ہمیشہ ہی یہ کہہ کر مایوس کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ بین الاقوامی طور پریا بالی وڈ میں شہرت حاصل نہیں کر سکتے۔
’ایکسپریس ٹریبون‘ کا کہنا ہے کہ علی ظفر کی تقریر کے بعد ہال کافی دیر تک تالیوں سے گونجتا رہا جو اس بات کا اشارہ تھا کہ زیادہ تر لوگ علی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔
اپنے کریڈٹ پر 450سے زیادہ فلمیں رکھنے والے شان اور بالی وڈ میں اپنے کام سے اپنی پہچان اور شناخت بنانے والے علی ظفر کے درمیان اختلاف رائے سے جو اچھی چیز ابھر کر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری بھی اب ایک جیسے خیالات سے نکل کر مختلف سمتوں میں سفر شروع کررہی ہے اور نوجوان آرٹسٹوں کا یہ اختلا ف ایک مثبت اشارہ ہے۔
دونوں فنکاروں کے درمیان ہونے والی اس نونک جھونک کے مزے صرف پاکستانی میڈیا ہی نہیں اٹھا رہا، بلکہ بھارتی میڈیا نے بھی اسے نمایاں طریقے سے کور کیا ہے۔ آج کے متعدد اخبارات اور میگزین میں اس سے متعلق خبریں شائع ہوئی ہیں۔
شان بالی وڈ کے سب سے بڑے مخالف ہیں ۔ وہ نہ توبالی وڈ فلموں کی نمائش کو پاکستان میں پسند کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں یہ اچھا لگتا ہے کہ پاکستانی آرٹسٹس بھارت جا کرکام کریں ۔ شان کو جب بھی، جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہارکرنے سے چوکتے نہیں ہیں۔
ایسا اس لئے نہیں کہ شان کو بالی وڈ میں کام نہیں ملتا تو وہ تنقید پر اتر آئے۔ بلکہ، شان کو بالی وڈ سے مستقل ’آفرز‘ آتی رہتی ہیں، جنہیں وہ ٹھکرا دیتے ہیں۔ سب سے بڑی آفر جو انہوں نے ’ریجیکٹ‘ کی وہ 2008ء میں بننے والی عامر خان کی سپرہٹ فلم ’گجنی‘ تھی جس میں شان کو ولن کا مرکزی رول آفر کیا گیا تھا، جو انہوں نے ٹھکرا دیا۔
حال ہی میں کراچی میں ہونے والے ’اے آر وائی‘ فلم ایوارڈز کے فنکشن میں شان نے اسٹیج پر آکر ان پاکستانی آرٹسٹوں کی خوب کھنچائی کی جو بالی وڈ میں کام کرتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں’بکاوٴمال‘ تک کہہ ڈالا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس محفل میں زیبا بختیار اور جاوید شیخ جیسے آرٹسٹ بھی موجود تھے جو بالی وڈ میں کام کر چکے ہیں۔ باقی سب تو شان کی باتوں پرچپ رہے لیکن سنگر اور ایکٹر علی ظفر نے شان کی خدمت میں ’جواب‘ عرض کر دیا۔
علی ظفر جب ’انٹرنیشنل آئیکون آف دی ائیر‘ کا ایوارڈ لینے اسٹیج پر آئے تو انہوں نے مائیک پر کہا کہ ’کبھی کبھی ہم اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے حب الوطنی اور دوسری چیزوں کا سہارا لیتے ہیں۔ ہمیں ایمانداری سے کام لینا چاہئے اور سچ بولنا چاہئے۔ آنے والی جنریشن کو سچ بتانا چاہئے۔‘
علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ شان نے بالی وڈ میں کام کرنے والوں کو ’بکاوٴ مال‘ کہہ کر ان کی توہین کی ہے اور بدتمیزی کا مظاہرہ کیا ہے، کیونکہ بالی وڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والوں میں بڑے غلام علی، نصرت فتح علی خان، راحت فتح علی خان، محسن خان، زیبا بختیار، سلمی آغا، شفقت امانت علی اور عاطف اسلم جیسے نامی گرامی آرٹسٹ شامل ہیں۔
علی نے نوجوان فنکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ جو کرنا چاہتے ہیں دل کھول کر اور اعتماد سے کریں۔ اس موقع پر علی نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لوگوں نے ہمیشہ ہی یہ کہہ کر مایوس کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ بین الاقوامی طور پریا بالی وڈ میں شہرت حاصل نہیں کر سکتے۔
’ایکسپریس ٹریبون‘ کا کہنا ہے کہ علی ظفر کی تقریر کے بعد ہال کافی دیر تک تالیوں سے گونجتا رہا جو اس بات کا اشارہ تھا کہ زیادہ تر لوگ علی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔
اپنے کریڈٹ پر 450سے زیادہ فلمیں رکھنے والے شان اور بالی وڈ میں اپنے کام سے اپنی پہچان اور شناخت بنانے والے علی ظفر کے درمیان اختلاف رائے سے جو اچھی چیز ابھر کر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری بھی اب ایک جیسے خیالات سے نکل کر مختلف سمتوں میں سفر شروع کررہی ہے اور نوجوان آرٹسٹوں کا یہ اختلا ف ایک مثبت اشارہ ہے۔
دونوں فنکاروں کے درمیان ہونے والی اس نونک جھونک کے مزے صرف پاکستانی میڈیا ہی نہیں اٹھا رہا، بلکہ بھارتی میڈیا نے بھی اسے نمایاں طریقے سے کور کیا ہے۔ آج کے متعدد اخبارات اور میگزین میں اس سے متعلق خبریں شائع ہوئی ہیں۔