رسائی کے لنکس

’ٹوٹل سیاپا‘ میرے دل کے قریب ہے: علی ظفر


وجہ بتائے ہوئے، اُنھوں نے کہا، ’شاید اِس لیے کہ اس فلم کے ذریعے میں نے وہ پیغام دیا ہے جو ساری دنیا میں عام ہوگا کہ پاکستانی بہت پیار کرنے والے لوگ ہیں اور۔۔۔پیار سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہوتی‘

کراچی کے شہریوں نے جمعرات کو ایک ایسی شام کے مزے لوٹے جو بہت دیر بعد انہیں ملی تھی۔ یقیناً، طویل عرصے تک وہ اس رات کو یاد رکھیں گے۔ ذرا سوچئے۔۔ ٹھاٹھے مارتے سمندر سے ہوکر آنے والی ٹھنڈی، ٹھنڈی ہوا کے معطر جھونکوں اور جاتی ہوئی گلابی سردی کے خوش گوار موسم میں ایک ہلکی پھلکی کامیڈی کا مزہ بھلا کسے اچھا نہیں لگے گا۔

پھر ڈیفنس کے نفیس ماحول میں انتہائی جدید اور شاندار نیوپلیکس سنیما میں گرما گرم، ہلکی، نمکین اور ’کرسپی پوپ کارن‘ کے پر لطف ذائقے کے ساتھ ساتھ نامی گرامی فلم اسٹارز، ماڈلز، ایکٹرز اور سنگرز کے ہم قدم ہوکر بالی ووڈ فلم ’ٹوٹل سیاپا‘ کا پریمیر شو دیکھنا ۔۔ایسے مزے اور ایسے ’عیش‘ کراچی والوں کے لئے ایک نایاب نعمت سے کم نہیں تھے۔

فلم کے پریمیر کی سب سے خاص بات۔۔۔جو انگنت لوگوں کو یہاں تک کھینچ لائی تھی ۔۔وہ علی ظفر کی موجودگی تھی۔ علی ظفر ممبئی۔۔ دبئی اور دیگر شہروں سے ہوتے ہوئے اسی وطن میں لوٹ آئے تھے جس سے انہیں بہت پیار ہے۔

جمعرات کو ہی پریمیر شو سے پہلے ہونے والے ’ریڈ کارپٹ‘پر انہوں نے سب لوگوں کی موجودگی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹوٹل سیاپا میرے دل کے بہت قریب ہے اور اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس فلم کے ذریعے میں نے وہ پیغام دیا ہے جو ساری دنیا میں عام ہوگا۔۔۔ میں نے فلم میں ایک پاکستانی لڑکے ’امن‘ کا رول ادا کیا ہے جسے ایک انڈین لڑکی ’آشا‘ سے پیار ہوجاتا ہے۔ لیکن، اس پیار میں ایک نئی سچویشن اس وقت پیدا ہوتی ہے جب پنجابی فیملی سے تعلق رکھنے والی لڑکی کی ماں کو یہ پتا چلتا ہے کہ جس لڑکے سے ان کی بیٹی شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وہ پاکستانی ہے۔ ماں کے ذہن میں پاکستانیوں کے بارے میں کچھ اچھی رائے نہیں۔۔۔ لیکن، امن اس صورتحال میں گھر جاتا ہے جہاں اسے ایک ساتھ کئی ’سیاپے‘ آگھیرتے ہیں۔‘

’ٹوٹل سیاپا‘ میرے دل کے قریب ہے: علی ظفر
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:46 0:00

علی ظفر نے فلم سے متعلق مزید کچھ تفصیل بتائیں۔ ان کا کہنا تھا ’اصل کامیڈی وہ سچوئشن پیدا کرتی ہے جہاں لڑکی کے گھر والوں سے اس کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے دادا نابینا ہیں۔ لیکن، انہیں بندوق چلانے کا بہت شوق ہے۔ ایک بھائی ہے جو چاقو لئے گھومتا رہتا ہے۔ اسی مشکل سچوئشن میں اچھے پاکستانی ہونے کا ثبوت دیکھتا ہوں۔۔۔فلم کا پیغام ہی یہ ہے کہ جن لوگوں کے ذہنوں میں پاکستانیوں کا امیج کسی وجہ سے اچھا نہیں ۔۔اسے بہتر کیا جائے ۔۔انہیں بتایا جائے کہ ہم پیار کرنے والے لوگ ہیں ۔۔۔اور پیار سے بڑی کوئی طاقت دنیا میں نہیں ہوتی۔۔۔‘

ایک لمبے عرصے بعد پاکستان واپسی پر علی ظفر کا کہنا تھا ’میں جب بھی پاکستان آتا ہوں بہت خوش ہوتا ہوں۔۔یہاں تک کہ خوشی سے میرا دل بھر آتا ہے ۔۔کیوں کہ میں یہیں سے بنا ہوں، پاکستان کے لوگوں نے مجھے بنایا ہے ۔ میرا پہلا گانا ’چھنوں کی آنکھ‘ یہیں بنا، یہیں مشہور ہوا۔۔یہیں سے مجھے شہرت ملی۔۔۔اسی سے ترقی کرتے کرتے میں یہاں تک آیا ہوں۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں، پاکستان کی وجہ سے ہوں۔ میں جو بھی فلم کرتا ہوں۔۔ جو بھی کام کرتا ہوں۔ وہ پاکستانیوں کے لئے ہے۔۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ میرے کام کو دیکھیں ۔۔۔میر فلم کو دیکھیں۔‘

’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے کی جانب سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں علی ظفر نے کہا ’پہلے فلم کا نام ’امن کی آشا‘ تھا۔ لیکن، فلم بناتے بناتے اتنے ’سیاپے‘ پڑگئے کہ ہم نے سوچا کیوں نہ فلم کا نام ہی ’ٹوٹل سیاپا‘ رکھ دیا جائے۔ پنجاب میں لفظ ’سیاپا‘ بڑے مزے سے بولا جاتا ہے۔ وہ اکثر بولتے ہیں ۔۔’کی سیاپا پے گیا۔۔یعنی کیا مصیبت آن پڑی ہے ۔اس نام سے لوگ بہت انجوائے کریں گے۔‘

فلم میں پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کے حوالے سے بولے گئے ایک مکالمے کے حوالے سے علی ظفر کا کہنا تھا ’ہم نے ایک ڈائیلاگ میں شاہد آفریدی کا نام بہت خلوص سے جوڑا ہے۔ میں ان کا بہت بڑا فین ہوں۔ مشکل صورتحال میں ٹیم کو بہت خوب صورتی سے ٹیکل کرنا شاہد کی بہترین صلاحیت ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ بھی آکر یہ فلم ضرور دیکھیں۔۔جب بھی انہیں موقع ملے۔ ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا سے ان کا مقابلہ ہونے جارہا ہے تو میں ان سے کہوں گا ۔۔۔’لالہ ایک دفعہ پھر چھڑکے چھڑا دے۔۔‘

’ٹوٹل سیاپا‘۔۔دیگر فنکار کیا کہتے ہیں۔۔۔؟
علی ظفر تو اس پریمئر شو کی جان تھے ہی۔۔مگر ریڈ کارپٹ پر اور بھی بہت ساری فنکار موجود تھے، جنہوں نے فلم سے متعلق اپنی توقعات وائس آف امریکہ سے شیئر کیں۔ آپ بھی ملاخطہ کیجئے کہ کس نے کیا کہا۔۔!


حسن جہانگیر
بالی ووڈ فلموں اور خاص کر’ٹوٹل سیاپا‘ کا پریمیر پاکستان میں ہونا بہت اچھی علامت ہے۔میں تو کہوں گا کہ پاکستان بھارت ہی نہیں ساری دنیا کے ساتھ مل کر فلمیں بنائے کیوں کہ دنیا کو اب لڑائی جھگڑے کی نہیں ۔۔پیار اور محبت کی ضرورت ہے۔’ٹوٹل سیاپا‘ جیسی فلموں سے دونوں ممالک کے درمیان پیا ر پروان چڑھے گا۔ میری خواہش ہے کہ فلم سپر ڈوپر ہٹ ہو۔‘

شمون عباسی
’ٹوٹل سیاپا‘ مجھے بہت مزیدار ’فلک‘ لگ رہی ہے۔ میں خاص طور پر علی کے لئے آیا ہوں ، انہوں نے بہت چاوٴ سے انوائٹ کیا تھا۔ میں امید کرتا ہوں کہ علی جلد پاکستانی فلوں میں بھی کام کریں گے۔ اگر ہمارے یہاں بھی ایسی فلمیں بننے لگیں تو بہت سارے سیاسی اور معاشرتی مسائل کم ہوجائیں گے۔‘

نادیہ حسین
’علی ظفر اور ان کی فلم کے حوالے سے مجھے ہی نہیں سب کو بہت اچھی توقعات وابستہ ہیں۔ ان کی پچھلی فلم ’میرے برادر کی دلہن‘ سے بھی میں نے بہت انجوائے کیا تھا۔ اب ’ٹوٹل سیاپا‘ سے بھی یہی امید ہے۔ یہ بالی ووڈ فلم ہے لیکن اگر ہمارے ایکٹرز پاکستانی فلموں میں بھی کام کریں تو اس سے ہمارے پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز کوبھی حوصلہ اور ہمت ملے گی ۔ ’وار‘ اور ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ بہت اچھی فلمیں تھیں۔ لیکن، اب ہمیں مزید تجارتی سطحوں پر سوچنا ہوگا۔ ہمیں ’ٹوٹل سیاپا‘ جیسی مزید انٹرٹیمنٹ فلموں کی ضرورت ہے۔‘

مسکان جے
’علی کے بات کرنے کا اسٹائل بہت مختلف ہے۔ وہ جب بات کرتے ہیں تو اس میں نیچرل فیل آتی ہے ۔’ٹوٹل سیاپا‘ فیملی مووی ہے۔ گھر کے تمام افراد ایک ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھ سکتے ہیں۔ بہت اچھی مووی ہے میں چاہوں گی کہ لوگ ایک بار سنیما ہال آکر فلم ضرور دیکھیں۔ میں پاکستان اور بھارت کے فنکاروں کو الگ الگ خانوں میں تقسیم کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ فنکار کو سرحدوں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ علی ظفر اور راحت فتح علی خان کو بھارت میں بہت پسند کیا جاتا ہے اسی طرح پاکستان میں بھارتی فنکار بہت مقبول ہیں۔‘

ہمایوں سعید
’فلم کانسپٹ بہت اچھا ہے۔ علی بہت اچھے سنگر ہیں لیکن مجھے ایکٹر کے طور پر وہ زیادہ پسند ہیں۔ جن دنوں وہ پاکستان میں ہی تھے اور نئی نئی سنگنگ شروع کی تھی میری ان سے خوب ڈسکشن ہوتی تھی اور میں ان کے بارے میں ہمیشہ یہی کہتا تھا کہ چلوں ڈراموں میں کام کرتے ہیں۔۔۔‘ ہمایوں سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی فلم پر پچیس پچیس کروڑ روپے خرچ ہورہے ہیں جس میں’ٹوٹل سیاپا‘ کے بعد مزید تیزی آئے گی ۔‘

اعجاز اسلم
’علی بہت نیچرل اداکاری کرتے ہیں۔ وہ ہمارا بہت اچھا دوست ہے، ہماری نیک تمنائیں اس کے ساتھ ہیں، مجھے امید ہے فلم بہت ہٹ ہوگی۔ ہمارے یہاں ٹی وی اسٹارز تو بہت ہیں لیکن مووی اسٹارز کم ہیں۔ علی مووی اسٹار ہیں اور سب سے نمایاں ہیں۔ پرومو ز سے لگ رہا ہے کہ فلم ایک آدھ ہفتے میں ہی بہت اچھا بزنس کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ میرے نزدیک بھارت جاکر فلمیں کرنا ہی بہت مشکل کام ہے ، بہت تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔ ۔ علی لکی ہیں کہ انہیں ناصرف فلمیں ملیں بلکہ شہرت نے بھی ان کے قدم چومے۔‘

آمنہ شیخ
”پاکستان کے لئے موجود ماحول فلموں کے لئے بہت اچھا اور بہت آئیڈیل ہے ۔” وار“ اور ”میں ہوں آفریدی“ نے تو دھوم مچا دی ہے ۔میں علی کے لئے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالی انہیں لمبی زندگی دے ، انہیں اپنے کیرئر میں بہت سی مزید ترقیاں ملیں۔تاکہ وہ یوں ہی ہمیں اچھی اچھی فلمیں دیتے رہیں۔میں ہمیشہ اس نظریئے کہ حامی رہی کہ فنکار کو سرحدوں میں قید نہیں ہونا چاہئے ۔۔بلکہ دوسری دنیا کے لئے بھی دروازے لکھے رکھنے چاہئیں۔ پاکستان میں انڈین ایکٹرز اور بھارت میں پاکستانی ایکٹرز بہت مشہور ہیں ۔۔۔پچھلے دنوں شبانہ اعظمی پاکستانی آئی ہوئی تھیں انہوں نے میرے کام کی تعریف کی جو ْمیرے لئے بہت ہی اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے اتنے اچھے لفظوں میں میرا ذکر کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے میرے کام کو اتنی تفصیل سے دیکھا۔ میں اتنی بڑی شخصیت سے کم ہی یہ توقع کررہی تھی کہ وہ میرا ڈرامہ دیکھیں گی اور اتنا اچھا فیڈ بیک دیں گی۔ میرے لئے تو یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔ خوشی سے میرا خون بڑھ گیا۔۔۔“
XS
SM
MD
LG