امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائک پومپیو نے خبردار کیا ہے کہ روس مغربی ممالک کی سیاست میں اثر انداز ہونے کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے اس سال امریکہ میں ہونے والے مڈ ٹرم انتخابات میں بھی مداخلت کر سکتا ہے۔
امریکہ میں مڈ ٹرم انتخابات صدر کی مدت کے تقریباً وسط میں ہوتے ہیں۔ اس سال 2018 میں یہ انتخابات 6 نومبر کو ہوں گے جن میں ایوان نمائیندگان کی تمام کی تمام 435 سیٹوں اور سنیٹ کی 100 میں سے 33 نشستوں کا انتخاب ہو گا۔
مائک پومپیو نے دنیا کو ممکنہ چینی مداخلت پر بھی نظر رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
آج منگل کے روز بی بی سی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں سی آئی اے کے سربراہ نے کہا کہ روس طویل عرصے سے انٹرنیٹ کے ذریعے بیرونی ملکوں کی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا رہا ہے اور روس کے طرف سے ایسی مداخلت ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مائک پومپیو نے کہا کہ امریکہ کے مڈ ٹرم انتخابات میں ممکنہ روسی مداخلت کی کوشش کے باوجود اُنہیں یقین ہے کہ ان انتخابات کا انعقاد آزادانہ اور منصفانہ طور پر ممکن ہو گا۔ یوں روسی مداخلت کے اثرات زیادہ شدید نہیں ہوں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ چین میں ورلڈ کلاس سائیبر ٹکنالوجی کی اہلیت موجود ہے اور اُس کی طرف سے بھی ایسی ہی مداخلت کا خطرہ موجود ہے۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے مائک پومپیو نے کہا کہ چین امریکی حساس معلومات چوری کر سکتا ہے اور امریکہ میں جاسوسی کا نیٹ ورک پھیلا سکتا ہے جس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہو گی۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اگرچہ دنیا بھر میں روس کا اثرورسوخ بری طرح متاثر ہوا تھا۔ تاہم صدر ولادی میر پوٹن کے اقتدار کے دوران روس اپنا کھویا ہوا اثرورسوخ کسی حد تک بحال کرنے کیلئے کوشاں رہا ہے۔
اپنے انٹرویو میں سی آئی اے کے سربراہ نے شمالی کوریا کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ شمالی کوریا ایسے میزائیل تیار کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے جن کے ذریعے وہ امریکہ پر ایٹمی حملہ کر سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی حساس ایجنسیوں کے پاس اس بارے میں مکمل معلومات موجود ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں اور سی آئی اے ہر روز صدر ٹرمپ کو نئی حاصل ہونے والی معلومات سے آگاہ کرتی رہتی ہے۔صدر ٹرمپ کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنہوں نےکہا کہ ان سے امریکہ کیلئے سلامتی کے کئی خطرات پیدا نہیں ہوتے۔