بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر الور سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ شبھم یادو اسلامیات کے داخلہ امتحان میں اول آنے والے پہلے غیر مسلم طالبِ علم بن گئے ہیں۔
شبھم یادو دہلی یونیورسٹی سے فلسفے میں گریجویشن کرنے کے بعد مذہب کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اسلام کو پوری طرح نہیں سمجھا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے پوسٹ گریجویشن کے لیے اسلامیات کو چنا۔ میں دو برادیوں یا دو مذاہب کے درمیان پل بننا چاہتا ہوں۔
شبھم یادو پیشے کے طور پر سرکاری ملازمت کے خواہش مند ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلامیات یونین پبلک سروس کمشن کی تیاریوں میں مددگار ثابت ہو گی۔
شبھم یادو کے والد ایک تاجر اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ شبھم یادو کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے اسلامیات کا معالعہ کرنے سے متعلق فیصلے کی حمایت کی۔ تاہم والدین کو شبھم یادو کی حفاظت سے متعلق تحفظات ہیں۔ شبھم یادو کشمیر میں تعلیم حاصل کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس حوالے سے شبھم یادو کا کہنا ہے کہ ملک کی 14 مرکزی یونیورسٹیوں میں سے کشمیر کے کالج ہی اسلامی علوم میں داخلہ لینے کے لیے کورس کراتے ہیں۔ میں دو سال وہیں تعلیم حاصل کروں گا۔
ان کے بقول وہ کشمیر جا چکے ہیں۔ وہاں کے لوگ مخلص اور دوستانہ مزاج کے ہیں۔ اس لیے انہیں نہیں لگتا کہ کسی کے بارے میں بھی کوئی غلط فہمی پیدا ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ راجستھان کی سنسکرت یونیورسٹی میں بھی بہت سے مسلمان پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ جب کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے اساتذہ بھی یونیورسٹی میں سنسکرت پڑھا رہے ہیں۔ اس طرح شعبۂ اردو میں دو اسسٹنٹ پروفیسر ہیں جو ہندو ہیں۔