ایک حالیہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ ایک سے زیادہ زبانیں بولنے سے دیگر معاشرتی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف یہ کہ یاداشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ الزائمر جیسے مرض پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بڑی عمر کے افراد نئی زبانیں سیکھنا شروع کردیں تو اس عمل سے وہ اپنی یادداشت خراب ہونے سے بچاسکتے ہیں۔
امریکہ کی ایک بڑٰی آبادی کسی دوسرے ملک سے یہاں آکر آباد ہوئی ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں رہنے والے بہت سے لوگ دو، تین یا اس سے زائد زبانیں جانتے ہیں۔
ایک نشریاتی ادارے کے ویب ڈیسک پر کام کرنے والی سینڈرا لیمارچار زبانیں روانی سے بولتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میں ہیٹی میں پیدا ہوئی ۔ میری مادری زبان فرانسیسی ہے جبکہ پانچ سال کی عمر میں ہم لوگ نیویارک منتقل ہو گئے تھے۔
لیمار اور ان کے خاندان کے افراد فرانسیسی زبان کے علاوہ انگریزی،کرئیولی اور ہسپانوی زبانیں روانی سے بولتا ہے۔ ٹیلیویژن رپورٹر زولیما پیلاسیو کی مادری زبان ہسپانوی ہے۔ انہوں نے انگریزی زبان 20 سال کے بعد بولنا شروع کی۔ رپورٹنگ کرتے وقت و ہ اپنی ڈائری میں دونوں زبانیں استعمال کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ میں رپورٹنگ کرتے ہوئے دونوں زبانیں اپنی آسانی کے پیش نظر استعمال کرتی ہوں۔ اگر جملہ انگریزی میں چھوٹا ہے تو انگریزی ورنہ ہسپانوی میں تحریر کرتی ہوں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پیلاسیو اور لیمار کو اپنے ان ساتھیوں کی نسبت زیادہ فائدہ ہوگا جو صرف ایک زبان جانتے ہیں۔ جو لوگ ایک سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں، ان میں عمرکے ساتھ ساتھ یادداشت میں کمی کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں ۔ اگر وہ الزائمر کی بیماری میں مبتلا ہو بھی جائیں تب بھی ان کا دماغ ایسے افراد کی نسبت بہتر کام کرتاہے جو صرف ایک ہی زبان بولتے ہیں۔
ماہر ِ نفسیات ایلن بیلی سٹاک اس تحقیق کےماہرین میں سے ایک ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ ہماری تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ صرف ایک زبان بولتے ہیں ، ان کی نسبت دو یا اس سے زیادہ زبانیں بولنے والوں میں الزائمر کی علامات ظاہر ہونے کے امکانات چار سے پانچ سال دور چلے جاتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق الزائمر کے مرض سے ایک زبان بولنے والے یا ایک سے زیادہ د زبانوں پر عبور رکھنے والوں کو ایک جیسے جسمانی عوارض تو لاحق ہو سکتے ہیں۔ مگر ذہنی طور پر دو یا اس سے زیادہ زبانیں بولنے والے افراد میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہونے میں وقت لگتا ہے ۔
ایلن کا کہناہے کہ ایک سے زیادہ زبانیں بولنے والے افراد میں ان لوگوں کی نسبت الزائمر میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے جو صرف ایک ہی زبان بولتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق دو سے زیادہ زبانیں بولنے والوں کو اور بھی کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ روی کھنہ، جنہوں نے اپنے بچپن میں پانچ زبانیں بولنا سیکھیں۔ان کا کہناہے کہ بھارت میں آپ کا ایک پڑوسی بنگالی ہے، جبکہ آپ کا دوسرا پڑوسی پنجابی ہو سکتا ہے۔ بچے اکٹھا کھیلتے ہیں اوراسی بہانے دوسری زبانیں بھی سیکھ لیتے ہیں۔
یورپ کے ملک لگسمبرگ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان افراد میں جو تین یا اس سے زائد زبانیں جانتے ہیں، عمربڑھنے کے ساتھ یادداشت کی کمی کا امکان ان افراد کی نسبت کم ہوتا ہے جو دو یا ایک زبان جانتے ہیں۔
پروفیسر بیلی سٹاک کا کہنا ہے کہ اگر آپ صرف ایک ہی زبان بولتے ہیں، تب بھی دوسری زبان سیکھنے سے آپ اپنی یادداشت بہتر کر سکتے ہیں۔ چاہے دوسری زبان پر آپ کو پورا عبور نہ ہو۔