چینی مصنوعات پر نئے امریکی تجارتی محصولات کا نفاذ ملتوی

چین کی وزارت ٹرانسپورٹ میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کے موقع پر دونوں ملکوں کے پرچم لگائے گئے ہیں۔ 27 اپریل 2018

چین کی سٹاکس مارکیٹیں پیر کے روز صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد اس پانچ فی صد سے زیادہ اضافے کے ساتھ بند ہوئیں کہ انہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی مذاكرات میں تسلی بخش پیش رفت کے بعد چین پر نئے محصولات لگانے کا فیصلہ ملتوی کر دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ امریکہ اور چین کے لیے بہت اچھا اختتام ہفتہ ہے۔ دونوں ملکوں نے متاع دانش کے تحفظ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زراعت، خدمات، کرنسی اور دوسرے بہت سے مسائل سے منسلک بنیادی نوعیت کے مسائل پر بات چیت میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

صدر ٹرمپ نے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکہ کے لیے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی میں 10 سے 25 فی صد تک اضافے کے لیے یکم مارچ کی ڈیڈ لائن مقر ر کی تھی۔

اگرچہ ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ تو نہیں ہوا لیکن صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدہ تکمیل کے قریب پہنچے کی وجہ سے وہ محصولات میں اضافے کے فیصلے کو ملتوی کر رہے ہیں۔

اگرچہ امریکی صدر نے یہ تو نہیں بتایا کہ دونوں فریق معاہدے کے کتنے قریب ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔

امریکہ طویل عرصے سے چین پر تجارت میں کئی طرح کی غیرشفافیت کے الزامات عائد کرتا آ رہا ہے جس میں متاح دانش میں مبینہ چوری اور امریکی کمپنیوں سے یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ اگر وہ چین میں کاروبار کرنا چاہتی ہیں تو اپنے تجارتی راز اس کے حوالے کریں۔

چین ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ امریکہ خود تجارتی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے جس کا مقصد چین کی اقتصادی ترقی کا گلا گھوٹنا ہے۔