واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرے میں پاکستانی طالبہ کی تقریر

واشنگٹن میں گن وائلنس کي خلاف مظاہرے میں پاکستانی طالبہ تقریر کر رہی ہیں۔ 6 اگست 2018

ملک عمید/نخبت ملک

ہفتے کے روز ناردرن ورجینیا میں نیشنل رائفل آرگنائزیشن (این آر اے) کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر مارچ فار لائیوز نامی تنظیم نے گن وائلنس (ہتھیاروں سے تشدد) کے سدباب کے لئے بہتر قوانین کے نفاذ کے لئے مظاہرہ کیا جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔

اس مارچ میں مئی میں ہونے والی سانٹا فے شوٹنگ میں مرنے والی پاکستانی طالب علم سبیکا شیخ کی کزن شہیرہ جلیل الباسط نے بھی شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

شہیرہ نے، جو خود ایک فل برائٹ سکالر ہیں اور واشنگٹن کی جارج واشنگٹن یونی ورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کر رہی ہیں، اپنے خطاب میں سبیکا کے خاندان اور خود پر بیتنے والے انسانی المیے کے تجربے کو تفصيل سے بیان کیا اور این آر اے کے راہنماؤں کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ آپ اس دکھ کو سمجھ سکیں، اور یہ کہ آپ سمیت کسی کے خاندان کو ایسے المیے سے نہ گزرنا پڑے۔

یہ مظاہرہ مارچ میں واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے’ مارچ فار آور لائیوز‘کے بعد شہر شہر میں ہونے والے مظاہروں کا حصہ تھا اور اس میں اپریل میں فلوریڈا میں اسکول میں ہونے والی شوٹنگ سے متاثرہ بچوں نے بھی حصہ لیا۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

اس مظاہرے میں فلوریڈا، وسکانسن اور دیگر ریاستوں کے طلبا سمیت ان بچوں کے والدین بھی شامل تھے جو ان اسکولوں میں ہونے والی شوٹنگ سے متاثر ہوئے۔

اس مہم کا آغاز فلوریڈا میں ہونے والی اسکول شوٹنگ کے بعد ہوا جسے وہاں کے سکول کے طلبا نے شروع کیا۔ اس مہم کے آغاز کے بعد وہ پورے ملک میں ایک بس میں دورہ کر رہے ہیں اور کل یہ ٹور این آر اے کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر پہنچا۔

اب اس مہم کی توجہ ان امریکی نوجوانوں پر ہے جو نومبر میں وسط مدتی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

شہیرہ نے، جو خود بھی اس مہم کا حصہ ہیں ، وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گن وائلنس کے خلاف جو تحریک شروع ہوئی ہے اس کے نتیجے میں امریکہ میں بے شمار جوان لوگ پہلی دفعہ ووٹر کے طور پر شامل ہوئے ہیں۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس دفعہ نومبر کے مڈ ٹرم الیکشن کے بعد امریکہ کی سیاست میں بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ اور وہ لوگ ایوانوں میں جائیں گے جو بہتر گن ریفارمز پر یقین رکھتے ہیں۔

مظاہرے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم این آر اے کو بتانے آئے ہیں کہ انسانی جان کی قیمت بے مقصد گن وائلنس سے بڑھ کر ہے۔ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جب سات سمندر پار سے پڑھنے کے لیے آنے والا کوئی فرد گن وائلنس کا شکار ہو جاتا ہے تو ایسے میں اس کے خاندان پر کیا گزرتی ہے۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

اپنے تجربات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد میرے ذہن میں مسلسل خوف کی کیفیت ہے اور اس کا ذکر میں نے اپنی یونیورسٹی کی انتظامیہ کے ساتھ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی یونی ورسٹی سے یہ بات کر رہی ہوں کہ ایسے واقعات کے لئے وہ کتنا تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں گن وائلنس اتنا عام ہے۔ اس قدر پھیلا ہوا ہے کہ کلاس روم ہوں یا کنسرٹ، کسی محفل میں ہوں یا عبادت گاہ میں آپ کو ایک عدم تحفظ کا احساس رہتا ہے اور اس سے ہمیں نظریں نہیں پھیرنی چاہئے بلکہ ہمیں اس مسئلے کو تسلیم کرنا چاہئے جیسا کہ نوجوان اسے تسلیم کر کے اس پر آواز اٹھا رہے ہیں۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

انہوں نے کہا کہ میں امریکہ کی سڑکوں پر ان جوان طلبا کے ساتھ مارچ ہر ہوتی ہوں، اس تحریک کا حصہ بنتی ہوں۔ تو جب میں گھر واپس جاؤں گی تو میرے ساتھ ایک مقصدیت اور کامیابی کا احساس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی طاقت، قوت اور ان کی سوچ ہی ہے جس پر ہمارے مستقبل کا انحصار ہے۔ نوجوانوں میں بہت زیادہ قابلیت ہے اور ہمیں ان کی سرپرستی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مظاہرے میں شریک بچوں کے امراض کے ایک ماہر ڈاکٹر کیون کارپوئٹس نے کہا کہ میں نے بہت سے بچوں کا علاج کیا ہے جو اس گن وائلنس سے متاثر تھے۔ اور اسے ختم ہونا ہوگا اور اس لئے ہی میں یہاں آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بچے گن وائلنس سے ذہنی طور پر بھی بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ وہ بچے جو براہ راست گن وائلنس کا شکار نہیں بھی ہوتے بلکہ ایسے واقعات ان کی کمیونٹی میں ہوئے ہوں، وہ بھی بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے انہیں سونے میں، تعلیم حاصل کرتے ہوئے توجہ دینے میں مشکلات ہوتی ہیں اور جس سے ان کی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ۔ 6 اگست 2018

واٹ نے، جو ایک وار ویٹرن ہیں ، وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یقینا ایسی جگہیں ہیں کہ جہاں ہتھیار ہونے چاہئیں مگر ایسی جگہیں بھی ہیں کہ جہاں ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیئے اور کچھ خاص قسم کے ہتھیاروں پر بھی پابندی ہونی چاہیئے۔ اور میرا خیال ہے کہ سمجھدار لوگ مل کر ہتھیاروں پر مناسب کنٹرول کی تجاویز لا سکتے ہیں۔

گیز اگینسٹ گنز کی جانب سے اس مظاہرے مین شریک جے ڈبلیو واکر کا کہنا تھا کہ گن وائلنس ہمارے ملک میں ایک وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے اور اس سے بہت زیادہ لوگ زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اس سب گن وائلنس کی ذمہ دار این آر اے ہے جو کانگریس میں اپنے ہم خیال ارکان کے ساتھ گن وائلنس پر کسی بھی قسم کے بامقصد قانون سازی کو روک رہی ہے اور بے شمار جانوں کے ضیاع کا باعث بن رہی ہے۔

اوکٹن سے تعلق رکھنے والی انیتا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بہت مثبت ہے کہ لوگ آگے بڑھ کر ووٹر رجسٹریشن کر رہے ہیں۔ جب تک لوگ صحیح لوگوں کو اقتدار میں نہیں لائیں گے تب تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ نئی نسل ہمارا مستقبل ہے اور انہیں ہی اس کے بارے میں کچھ کرنا ہے۔ یہ بہت ہی دکھ کی بات ہے کہ ایسے گھمبیر مسائل کا انہیں سامنا ہے۔

واشنگٹن میں گن وائلنس کے خلاف مظاہرہ - 6 اگست 2018

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مظاہرے میں شریک ایک طالبہ رادھیکا نے کہا کہ وہ اس موسم خزاں کے سمسٹر میں جارج میسن یونی ورسٹی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تعلیم گاہوں میں اتنے فائرنگ کے واقعات کے بعد خوف محسوس کرتی ہیں مگر وہ پر امید تھیں کہ ایسے مظاہروں سے ضرور فرق پڑے گا جب زیادہ سے زیادہ لوگ گن وائلنس کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں گے۔

اس مظاہرے کے منتطمین کے مطابق مارچ آن این آر اے میں مختلف تنظیموں، متاثرہ بچوں کے والدین اور طلبا سمیت قریباً 15سو افراد نے شرکت کی۔