امریکہ میں خفیہ ادارے تین ہزار سے زیادہ: رپورٹ

معروف امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی تازہ اشاعت میں کہا ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد سے امریکہ میں خفیہ معلومات جمع کرنے کا نظام غیر معمولی طورپر پھیل چکا ہے ، کئی ایجنسیاں ایک ہی چیز پر کام کررہی ہیں اور بہت سی انٹیلی جنس رپورٹوں کو عموماً نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

اخبار نے اپنی اس رپورٹ میں سرکاری دستاویزات اور انٹیلی جنس کے حالیہ اور سابق عہدے داروں کا حوالہ دیا ہے ، جن کے نام ان کی درخواست پر ظاہر نہیں کیے گئے۔

واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے دو سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے مطابق اس وقت امریکہ انسداد دہشت گردی اور خفیہ معلومات اکھٹی کرنے کے 1271 سرکاری ادارے اور 1931 پرائیویٹ کمپنیاں کام کررہی ہیں۔اخبار کا کہنا ہے کہ کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ان کاموں پر کتنا پیسہ ضائع کیا جارہاہے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس پہلو پر توجہ نہ ہونے کی بنا پرامریکیوں کا تحفظ خطرے میں پڑ رہا ہے۔

نیشنل انٹیلی جنس کے قائمقام ڈائریکٹر ڈیوڈ گوم پیرٹ نے اس رپورٹ پر اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ سے انٹیلی جنس کے شعبے سے وابستہ اداروں کے بارے میں درست معلومات کی عکاسی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردحملوں کو ناکام بنایا جارہاہے اور ہر روز کامیابیاں حاصل کی جارہی ہیں۔

وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اخبار کی رپورٹ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نہیں خیال کہ امریکہ میں انٹیلی جنس حاصل کرنے کے لیے اتنے ادارے کام کررہے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے بھی یہ ایک چیلنج ہے ، کہ بقول ان کے وہ اپنے وسائل سے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کریں۔