واشنگٹن ڈی سی —
<p dir="RTL"><strong>ملازمتوں سے نکالے جانے والے مزید 13 لاکھ امریکیوں نے گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے اپنی درخواستیں جمع کروائیں۔ عالمی وبا کے باعث دفاتر اور کاروباروں کی بندش سے اب تک لاکھوں امریکی کارکن اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔</strong></p>
<p dir="RTL">لیبر ڈپارٹمنٹ نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ تازہ درخواستیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں دوبارہ تیزی آنے سے آجروں کو بدستور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL">یہ مسلسل 16 ہفتہ ہے کہ بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست گزاروں کی تعداد مارچ کی اس سطح سے کم ہے جب ایک ہفتے میں 69 لاکھ افراد نے بے روزگاری الاؤنس کے لیے اپنی درخواستیں جمع کروائی تھیں، جب کہ حالیہ چار ہفتوں کے دوران فی ہفتہ 14 لاکھ سے زیادہ افراد نے درخواستیں دیں۔</p>
<p dir="RTL">حکومت کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ 80 لاکھ افراد اب بھی بدستور بے روزگار ہیں، جب کہ لاکھوں افراد کئی کاروبار کھلنے کے بعد اپنے روزگار پر واپس آ چکے ہیں۔</p>
<p dir="RTL">پچھلے چار مہینوں کے دوران مجموعی طور پر پانچ کروڑ کے قریب بے روزگار کارکن بے روزگاری الاؤنس وصول کر چکے ہیں۔</p>
<p dir="RTL">اس سے قبل 1982 میں اس وقت بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دینے کا ریکارڈ قائم ہوا تھا جب یہ تعداد ایک ہفتے میں 6 لاکھ 95 ہزار سے بڑھ گئی تھی۔</p>
<p dir="RTL">امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں اپنے روزگار سے محروم ہونے والے تقریباً دو کروڑ کارکن بے روزگاری الاؤنس وصول کرتے رہے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ ہفتے میں قدرے بہتر رہی ہے۔ لیکن اس تعداد سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نئی ملازمتیں ملنے اور کئی کارکنوں کے اپنے کام پر واپس جانے کے باوجود بے روزگار ہونے والے نئے افراد کی تعداد پر کوئی خاص فاق نہیں پڑا۔</p>
<p dir="RTL">اگرچہ لاکھوں کارکن اپنی ملازمتوں پر واپس جا چکے ہیں، لیکن اب بھی لاکھوں ایسے ہیں جن کے پاس ابھی تک روزگار نہیں ہے اور اب انہیں ایک اور نئی مشکل یہ درپیش ہے کہ مرکزی حکومت نے بے روزگاری الاؤنس میں جو 600 ڈالر فی مہینہ کا اضافہ کیا تھا، وہ جولائی میں ختم ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ بہت سے آجروں نے اپنی بہت سی ملازمتیں ختم کر دی ہیں اور کئی کاروبار مستقل طور پر بند ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کا اپنے کام پر واپسی کا راستہ مستقلاً بند ہو گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL">وائٹ ہاؤس اور کانگریس بے روزگار ہونے والے کارکنوں کے لیے اضافی امداد کے ایک پیکیج پر غور کر رہے ہیں، جو انہیں وفاقی حکومت مہیا کرے گی۔ لیکن یہ امکان کم ہے کہ جولائی کے اختتام سے پہلے اس بارے میں کوئی فیصلہ ہو سکے گا۔</p>
<p dir="RTL">امریکہ کے اہم اقصادی عہدے داروں کا خیال ہے کہ عالمی وبا سے مکمل بحالی ایک لمبی مدت لے گی اور یہ سلسلہ اگلے سال 2021 میں کافی آگے تک جا سکتا ہے۔</p>
<p dir="RTL">فیڈرل ریزو کے سربراہ جرمی پاول نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ امریکی معیشت، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، بدستور غیر معمولی غیر یقینی حالات کے راستے پر گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری کا انحصار زیادہ تر کرونا وائرس کو محدود کرنے پر ہے، لیکن دوسری جانب وائرس کے پھیلاؤ میں ایک نئی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور حالیہ کئی دن ایسے بھی گزرے ہیں جن میں 50 ہزار سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے اور ایک دن ایسا بھی تھا کہ 62 ہزار کا ریکارڈ قائم ہوا۔</p>
<p dir="RTL">تاہم فیڈرل ریزو نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال کے آخر تک بے روزگار 9 اعشاریہ 3 فی صد تک گر جائے گی اور 2021 کے آخر تک یہ مزید کم ہو کر ساڑھے چھ فی صد ہو جائے گی۔</p>
<p dir="RTL">امریکہ میں عالمی وبا سے اموات کی تعداد ایک لاکھ 32 ہزار سے بڑھ گئی ہے اور صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔</p>