موصل کے لیے نئی امریکی فوجی کمک

فائل

اس وقت عراق میں تقریباً 4600 امریکی فوجی موجود ہیں جو تربیت اور مشاورت کا کام کررہے ہیں۔

امریکہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے عراق کے شہر موصل کا قبضہ واپس لینے کےلیے وہاں مزید600 فوجی بھیج رہا ہے۔

امریکہ کے دفائی امور کے وزیر نے یہ اعلان بدھ کے روز کیا۔

اس سے قبل دفاع سے متعلق ایک سینیر امریکی عہدے دار نے بتایا تھا کہ عراقی حکومت کی مشاورت سے امریکہ وہاں مزید فوجی اہل کار بھیجنے کی تیاری کررہا ہے جو موصل کو چھڑانے کی مہم میں تیزی لانےکے لیے عراقیوں کو تربیت اور منصوبہ بندی میں مدد فراہم کریں گے۔

اس وقت عراق میں تقریباً 4600 امریکی فوجی موجود ہیں جن وہ اہل کار شامل نہیں ہیں جو وہاں عارضی ڈیوٹی پر ہیں۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ ان کی طرف سے تربیت فراہم کرنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے اور شمالی شہر موصل کے سلسلے میں مشاورت کی درخواست کی گئی تھی۔

لیکن اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہےکہ وہاں پر فوجی کارروائیوں میں اضافے کے نتیجے میں دس لاکھ تک افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اگست کے آخر تک تقریباً دو لاکھ 13 ہزار لوگ موصل چھوڑ کر عراق کے مختلف حصوں میں جا چکے ہیں۔

پنٹاگان خبردار کرتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو موصل پر اپنے قبضے کے دفاع میں مسٹرڈ گیس استعمال کرسکتے ہیں۔

موصل عراق کے دوسرے بڑے شہر کے طور پر جانا جاتا ہے جس پر اسلامک اسٹیٹ 2014 سے قابض ہے اور یہ شہر بدستو ان کا مضبوط گڑھ بنا ہوا ہے۔