کینیڈا کی حکومت نے شمالی افغانستان میں گزشتہ چار سال سے طالبان کی طرف سے قید میں رکھے جانے والے ایک جوڑے کی رہائی کا مطالبہ ہے، یہ مطالبہ طالبان کی طرف سے اس جوڑے اور ان کے دو بچوں کی بارے میں جاری کی جانے والی وڈیو کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس وڈیو میں کینیڈین شہری جوشوا بوائیل اور ان کی امریکی اہلیہ کیتلان کولمین اور ان کے دو بچوں کو دکھایا گیا جو ان کی اسیری کے دورا ن پیدا ہوئے۔
اس وڈیو میں امریکی خاتون کیتلان صدر براک اوباما اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے خاندان کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے یہ کہتی ہیں "ہم 2012 سے انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی ہمارے مسئلے کو سمجھے۔"
انہوں نے اپنی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ان کے اغوا کاروں سے بات چیت کریں۔
اس جوڑے کو طالبان کے ایک دھڑے حقانی نیٹ ورک نے 2012 کے اواخر میں اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ باغیوں کے گڑھ صوبہ وردک کا سیاحتی دورہ کر رہے تھے۔
اس وڈیو میں اس جوڑے کو اپنے بچوں کے ساتھ پہلی بار دیکھا گیا ہے قبل ازیں رواں سال اگست میں جاری ہونے والی ایک وڈیو میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کو پھانسی دینا بند نا کیا تو ان کے اغوا کار انہیں قتل کر دیں گے۔
ان کے اغوا کے بعد سے امریکی حکومت نے ان کی رہائی کے لیے کوشش کر چکی ہیں تاہم یہ کوششیں بار آور نا ثابت ہو سکیں۔
دوسری طرف حقانی نیٹ ورک نے اپنے ایک عسکریت پسند کمانڈر انس حقانی کی رہائی کا مطالبہ کیا جسے افغان انٹلیجنس نے 2014 میں گرفتار کیا تھا، افغان حکومت کی طرف سے اسے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
تاحال امریکہ کے محکمہ اور افغان حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔