امریکی حکومت نے بدھ کو باضابطہ طور پر اپنی ایک ویب سائٹ کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے امریکی شہری اپنے گھر پر کووڈ ٹیسٹ کرنے کی کٹ حاصل کرنےکے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
اس سائٹ کو گزشتہ دنوں خاموشی سے لانچ کیا گیا تھا اور جیسے جیسے لوگوں کو اس کے متعلق معلوم ہوتا گیا، اس سائٹ پر لوگوں کی آمد بڑھتی گئی اور لاکھوں امریکی کٹ حاصل کرنے کے لیے آرڈرز دے چکے ہیں۔
منگل کو ہمارے ایک رپورٹر نے امریکی پوسٹل سروس کے مخصوس فارم کے لنک کے ایک فارم پر اپنا آرڈر دیا تو اسے یہ فارم مکمل کرنے میں محض ایک منٹ لگا۔
تاہم اپارٹمنٹس اور دیگر ملٹی یونٹس رہائش گاہوں کے کچھ مکینوں نے سوشل میڈیا پر شکایت کی ہے کہ ویب سائٹ کے ایڈریس کی توثیق کرنے والا ٹول صرف چار افراد پر مشتمل گھرانے کو ہی تسلیم کر رہا ہے جس سے ایک عمارت سے صرف ایک خاندان کے لیے ٹیسٹ کٹ کی درخواست قبول کی جا رہی ہے۔
نیویارک سے رکن کانگریس کیریلون مالونی نے اپنے ٹوئٹ میں کیا ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ اپارٹمنٹس میں رہنے والوں کے لیے اس مسئلے کا حل کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے منگل کو بریفنگ کے دوران کہا کہ ہمارے خیال میں ہرویب سائٹ کے آغاز میں بعض مشکلات پیش آتی ہیں اور اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ ایک دو خامیاں نہ رہ گئی ہوں۔ لیکن انتظامیہ اور پوسٹل سروس کے ماہرین کی ٹیمیں اسے کامیاب بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں۔
حکام نے گزشتہ ہفتے صحافیوں کو بتایا تھا کہ آرڈر ملنےکے بعد سات سے بارہ دنوں کے اندر ہم چار انفرادی ریپڈ ٹیسٹ کٹ پوسٹل سروس کے ذریعہ بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
پوسٹ ماسٹر جنرل لوئس ڈی جوئے نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی پوسٹل سروس کے ساڑھے چھ لاکھ خواتین اور مرد کارکن امریکی عوام کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور انھیں اس بات پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ " ہم انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور پروگرام کے آغاز کے پہلے ہی دن سے ٹیسٹ کیٹس کو وصول کرنے اور اس کی ترسیل کے لیے تیاری کر لی گئی ہے۔
صدر جوبائیڈن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ حکومت گزشتہ مہینے جو پچاس کروڑ ٹیسٹ کٹ کی خریداری کا آرڈر دے چکی ہے اور اس کے علاوہ گھروں پر ٹیسٹ کرنے کی مزید پانچ سو ملین کٹس خریدے گی۔
کیٹو انسٹیٹیوٹ میں معاشی مطالعات کے ڈائریکٹر اور ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہر معاشیات جیفری میرون کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے منصوبے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کیونکہ پرائیوٹ اداروں کے لیے اس مسئلے کو حل کرنا مشکل ہو گیا تھا۔
امریکی شہریوں کو فارمیسی اور دیگر دکانوں سے کووڈ ٹیسٹ کرانے کی سہولت موجود ہے۔ نئے وفاقی قوانین ہفتے کے روز سے لاگو ہوں گے جس کے تحت نجی میڈیکل انشورنس کمپنیاں گھروں پر کیے جانے والے ان ٹیسٹوں کی لاگت ادا کریں گی۔ لیکن انشورنس کمپنیوں کا کہنا ہے کہ معاوضوں کی ادائیگی کے طریقہ کار کو ترتیب دینے میں ہفتوں لگ سکتے ہیں۔
میرون نے وی اے او کو بتایا کہ اس وفاقی مداخلت کی ضرورت نہ پڑتی اگر پرائیویٹ سیکٹر فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن یا سینٹر فار ڈیزیز کنڑول کی مداخلت کے بغیر ٹیسٹ کیٹس کی تیاری، اس کی جانچ اور فروخت میں آزاد ہوتا۔ بہت سے دوسرے ممالک میں کئی مہینے پہلے ہی بڑے پیمانے پر ریپیڈ ٹیسٹ کی سہولت دستیاب کر دی گئی تھی۔
میرون کے مطابق نجی طور پر پیدوار اور ٹیسٹ کیٹس کی فروخت کے بارے میں موجودہ قواعد و ضوابط کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وفاق کی جانب سے تقسیم کا یہ نظام شاید ایک مفید قدم ہے۔ جو اس تاخیر اور رکاوٹوں کو کم کرے گا جن کا سامنا بہت سے لوگوں کو پرائیویٹ سپلائرز سے کٹس کی خرداری میں ہو رہا تھا۔