اسرائیل کی فوج نے حماس کے خلاف جنگ کا دائرۂ کار کو غزہ کے تمام علاقوں تک بڑھاتے ہوئے جنوب میں بھی بے گھر فلسطینیوں کے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔
حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کوپہلے شمالی غزہ سے نکلنے کا حکم دیا تھا جو اب محصور علاقے کے جنوب میں سمٹ کر رہ رہے ہیں۔رپورٹس کے مطابق غزہ کے جنوب میں اس وقت لگ بھگ بیس لاکھ فلسطینی موجود ہیں۔
دوسری جانب لڑائی میں شدت کی رپورٹس بھی موصول ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں کی جنوبی شہر خان یونس سے کے قریب پر اسرائیلی فورسز سے جھڑپ ہوئی ہے۔
خان یونس کے شہریوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹینکوں سے گولا باری کی آوازیں سنی ہیں جس سے انہیں خدشہ ہے کہ اسرائیل اپنے زمینی حملے کو وسعت دے رہا ہے۔
اسرائیل نے فلسطینیوں سے کہا کہ وہ ان 34 علاقوں کو خالی کردیں جہاں اس نے کارروائی کرنی ہے۔ یہ علاقے جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کےقریب واقع ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ پناہ گاہوں یا بحیرہ روم کے قریب زرعی علاقے المواسی کی جانب چلے جائیں۔
واضح رہے کہ جنوبی غزہ میں اب بھی پناہ گاہوں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ بے گھر افراد موجود ہیں جن میں ایک بڑی تعداد شمالی غزہ سے آنے والوں کی ہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کو جس المواسی کے علاقے کی جانب جانے کو کہا ہے اسے ’انسانی ہمدردی کا علاقہ‘ کہا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عربی میں اسرائیل نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ انخلا کی ہدایات پر عمل کرنا آپ کی اور آپ کے خاندانوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کا سب سے محفوظ طریقہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے نقشے پر لگ بھگ ڈھائی ہزار بلاکس پر نشان لگا کر فلسطینیوں سے کہا کہ وہ اسرائیلی اعلانات پر توجہ دیں کہ آیا ان کے بلاک کو خالی کیا جا رہا ہے یا نہیں۔
کچھ خاندانوں کا خیال تھا کہ وہ وہیں رہ سکیں گے جہاں وہ تھے۔ تاہم بعد میں لوگوں نے کہا کہ انہیں ریکارڈ شدہ کالیں موصول ہوئی ہیں جن میں انہیں جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد کی تنظیم کی سربراہ میلانیا وارڈ نے سوشل میڈیا پر لوگوں کے احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں اس خوف، گھبراہٹ اور الجھن کو بڑھا کر بیان نہیں کر سکتی جو اسرائیلی نقشے غزہ میں ہمارے عملے اور شہریوں میں پیدا ہو رہی ہے۔
ان کے بقول لوگ اسرائیل کی بمباری سے بچنے کی کوشش میں ایک جگہ سے دوسرے مقام کی جانب بھاگ نہیں سکتے۔
اسرائیل کا خیال ہے کہ خان یونس شہر میں حماس کے عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں۔
امریکہ کا اسرائیل پر شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے پر زور
واشنگٹن ڈی سی میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکت سے گریز کی ہر ممکن کوشش کرے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے بعض مغربی اتحادی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہونے کہا ہے کہ حماس کے خاتمے اور تمام یرغمال افراد کی رہائی تک اسرائیل کی فوجی کارروائی جاری رہے گی۔
ان کے بقول آگے سخت لڑائی ہونے والی ہے۔
جبالیہ کے مہاجر پناہ گزین کیمپ پر حملہ
حماس کے زیر اقتدار غزہ کے شمال میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ ان مقامات میں شامل تھا جن کو فضا سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جبالیہ کے مہاجر کیمپ کے اطراف کے علاقوں کو پہلے بھی بمباری میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
جنوبی غزہ کے اسپتالوں میں افراتفری
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فورسز کے تازہ حملوں کے نتیجے میں جنوبی غزہ کی پٹی کے اسپتال افراتفری کا شکار ہیں۔
آٹھ ہفتوں سے جاری جنگ کےدوران ،جس میں صرف سات دن کی عارضی جنگ بندی ہوئی تھی ، ڈاکٹر تھک چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے علاقے کی ناکہ بندی کی وجہ سے ایندھن کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔
اسپتالوں میں ایندھن کی کمی کے سبب ڈاکٹروں کو یہ انتخاب کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اسپتالوں میں کب اور کہاں جنریٹر چلائیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کے شمال میں ایک بھی اسپتال فی الحال مریضوں کے لیے خدمات فراہم نہیں کر سکتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
فلسطینیوں کی اموات میں اضافہ، دو اسرائیلی فوجی ہلاک
’اے ایف پی‘ نے حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اب تک کی لڑائی اور شدید بمباری میں غزہ کے محصور علاقے میں ساڑھے 15 ہزار سے زائدفلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
فوج کے مطابق راکٹوں میں زیادہ تر کو روک لیا گیا دفاعی نظام کے ذریعے روک لیا گیا تھا۔ ان راکٹ حملوں میں معمولی نقصان ہوا ہے۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد دوبارہ لڑائی شروع ہونے پر اپنے دو مزید فوجیوں کی ہلاک کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو ایک ہفتے کی طویل جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جس میں اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہوں۔
برطانیہ کی غزہ میں نگرانی کے لیے پروازیں
برطانوی اخبار ’گارڈین‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی تلاش اور مشتبہ مقامات کی نشان دہی کے لیے اسرائیل اور غزہ کی فضائی نگرانی کی پروازیں کی جائیں گی۔
حکام نے کہا کہ غیر مسلح طیاروں کی ایک رینج جاسوسی پروازوں کے لیے استعمال کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
مغوی افراد کے ممکنہ ٹھکانوں کے بارے میں معلومات اسرائیل کو بھی فراہم کی جائیں گی۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نگرانی کرنے والے طیاروں کا کوئی جنگی کردار نہیں ہوگا۔
حوثیوں کے بحری جہازوں پر حملے
امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ بحیرہء احمر میں تین تجارتی بحری جہازوں کو اتوار کو حوثیوں کے زیرِ کنٹرول یمنی علاقوں سے بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘" کے مطابق ایک امریکی جنگی جہاز نے حملے کے دوران اپنے دفاع میں تین ڈرون طیاروں کو مار گرایا۔
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی، جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔