انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مشرقی یوکرین میں مسلح گروہ "سزائے موت کی طرح قتل کرنے" کے مرتکب ہوئے ہیں۔
تنطیم نے یوکرین کے بحران میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بغیر کسی قانونی جواز کے ہلاکتوں کے متعلق انکشاف مشرقی یوکرین میں انسانی حقوق کے بڑھتے ہوئے بحران کو ظاہر کرتا ہے جہاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند یوکرین کی سکیورٹی فورسز کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس نے ایک وڈیو فوٹیج کا جائزہ لیا ہے جس میں روس نواز باغیوں کی طرف سے یوکرینی فوجی ایہور برانوٹسکی کو گرفتار اور اس سے تفتیش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اسے بعد میں حراست کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی ویڈیو ز بھی دیکھی ہیں جس میں کم سے کم تین یوکرینی فوجیوں کی حراست کی تفصیل اور ان کی لاشوں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق ان لاشوں کو جن کے سروں اور جسم کے اوپر کے حصے پر گولیوں کے نشانات ہیں، اُن افراد کو باغیوں کے گڑھ ڈونیٹسک کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔ ان فوجیوں کو روس نواز فورسز نے دیبالٹسیو کے علاقے سے 12 اور 18 فروری کے درمیان گرفتار کیا گیا ۔
یہ انکشافات یوکرین کے اخبار 'کیف پوسٹ' میں مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز مسلح گروپ کے رہنما کے ساتھ فون پر ہوئے انٹرویو کے شائع ہونے کے بعد سامنے آئے جس میں انہوں نے ایہوربرانووٹسکی سمیت 15 (یوکرینی) فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یوکرین کا بحران شروع ہونے کے بعد وہاں ان ہلاکتوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔