2012ء میں افغانستان میں 2700 افراد ہلاک: ایمنسٹی انٹرنیشنل

سالانہ رپورٹ میں، پاکستان میں انسانی حقاق کے کارکنوں، صحافیوں، مذہبی اقلیتوںٕ اور عام لوگوں کی بڑی تعداد کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز 300صفحات پر مشتمل ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں پاکستان، بھارت، افغانستان، ایران اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر کے 159ممالک نے گذشتہ ایک سال کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جب کہ لاکھوں مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر کئی ایک ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، گذشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں پُرتشدد واقعات میں 2700عام افراد ہلاک جب کہ 4800زخمی ہوئے۔ اکاسی فی صد پُرتشدد واقعات میں طالبان اور دیگر مسلح گروپوں، جب کہ 19فی صد واقعات کی ذمہ داری افغان اور نیٹو سکیورٹی فورسز پر ڈالی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں پانچ لاکھ کے قریب مہاجرین نامساعد اور غیر انسانی حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبورہیں اور اُنھیں پینے کا صاف پانی اور صحت کی بنیادی سہولتوں تک رسائی بھی نہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقاق کے کارکنوں، صحافیوں، مذہبی اقلیتوںٕ اور عام لوگوں کی بڑی تعداد کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ سال پاکستان میں آٹھ صحافی پیشہ وارانہ وجوہات کے باعث قتل کیے گئے، جب کہ شیعہ مسلک کے افراد پر ملک بھر میں 80کے قریب حملے ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلوچستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری تشدد کی لہر، لاپتا افراد اور ماورائے عدالت ہلاکتوں پر مسلح جنگجوؤں سمیت سکیورٹی فورسز پر بھی تنقید کی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے، ایمنسٹی پاکستان کے ہیڈ رسرچر، مصطفیٰ قادری نے بتایا کہ ایمنسٹی کی رپورٹ میں ایران میں گذشتہ ایک سال کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور 314افراد کو پھانسی دینے کی سزا کی مذمت کی گئی۔

ادارے کےاعداد و شمار کے مطابق، ایران میں 544افراد کو گذشتہ ایک برس کے دوران موت کی سزا دی گئی۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کو بھی ایمنسٹی نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جب کہ 2002ء میں گجرات میں ہندو مسلم فسادات کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو انصاف کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی کی سالانہ رپورٹ میں سوات میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی، وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس کے رپورٹر مکرم خان عاطف اور خیبر پختونخواہ کے سابق سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی ہلاکتوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔