انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی کو ہر شہری کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے 'ہنگامی اقدامات' کی وارننگ جاری کر دی ہے۔
جمعرات کو جاری کی گئی وارننگ میں تنظیم کا کہنا ہے کہ لاہور کی اسموگ سے ہر شہری کو خطرہ ہے۔ آلودہ اور انسانی صحت کے لیے مضر صحت ہوا سے لاہور کے شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ وارننگ جاری کرنے کا مقصد عالمی اداروں کی توجہ لاہور کی جانب مبذول کرانا ہے تاکہ شہریوں کو اسموگ کے اثرات سے بچایا جا سکے۔
جمعے کو مسلسل دوسرے دن لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ جمعے کی صبح لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 385 ریکارڈ کیا گیا۔ پنجاب حکومت نے رواں ماہ تیسری مرتبہ اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
لاہور کے علاوہ فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی اسموگ کے باعث اسکول بند رکھے گئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا کی نمائندہ ریمل محی الدین کا کہنا ہے کہ حکومت کے ناکافی اقدامات کے باعث شہریوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول اس سے شہریوں کے 'رائٹ ٹو ہیلتھ' کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
ریمل کا کہنا ہے کہ وارننگ جاری کرنے کا مقصد حکومتِ پاکستان پر زور دینا ہے کہ وہ اس معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے شہریوں کی صحت کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔
لاہور میں جمعرات کی صبح اسموگ کی شدت میں اچانک اضافہ دیکھا گیا۔
اسموگ کے باعث شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے اور لوگوں کو سانس لینے میں بھی شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور کے بیشتر علاقوں میں حد نگاہ 800 میٹر تک محدود ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 7 نومبر کو بھی سموگ میں ہونے والے اضافے کے باعث لاہور کے اسکولوں میں چھٹی دے دی گئی تھی۔
پنجاب ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق اگر انڈیکس کی ریڈنگ 400 سے 500 کے درمیان ہو تو اس کا مطلب ہے کہ فضائی آلودگی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جبکہ لاہور شہر میں رواں ماہ یہ ریڈنگ متعدد بار 580 تک پہنچ چکی ہے۔
پانچ نومبر کو لاہور کے مختلف اسکولوں کے بچے ماسک پہن کر لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور عدالت میں فضائی آلودگی کے خلاف ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی تھی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بظاہر تو اسموگ سے آنکھوں میں جلن اور گلے کی خراش کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ لیکن یہ کینسر اور دل کے عارضے جیسی خطرناک بیماریوں کا بھی سبب بن سکتی ہے۔
اس سے قبل 29 اکتوبر کو بھی لاہور کی فضا آلودگی کے اعتبار سے دنیا بھر میں بدترین تھی۔
اسموگ ہوتی کیا ہے؟
ہوا مختلف گیسوں کے امتزاج سے بنی ہے جس میں آکسیجن اور نائٹروجن کی بڑی مقدار کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، اوزون، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسے بہت سے دیگر چھوٹے مادے بھی پائے جاتے ہیں۔
لیکن، جب کہیں گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، رکشے، بسیں یا ذرائع آمد و رفت دھواں پھیلانے لگیں، فیکٹریوں اور بھٹوں سے دھوئیں کا اخراج ہو، فصلوں کی باقیات جلائی جا رہی ہوں تو ایسی صورت میں ہوا میں موجود چھوٹے مادے بڑھ جاتے ہیں۔ اور ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں۔
انہی مادوں کے بڑھتے تناسب کا جائزہ لے کر ہی ہوا کے معیار کو جانچا جاتا ہے۔ یہ گیسیں جس قدر بڑھتی جائیں گی اتنی ہی ہوا آلودہ ہوتی جائے گی۔
یاد رہے کہ بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی اور اس کے ملحقہ علاقے بھی گزشتہ کئی دنوں سے اسموگ کی لپیٹ میں ہیں۔ اسموگ میں اضافے کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلایا جانا سمجھا جاتا ہے۔