مغربی افغانستان میں اسی علاقے کو ایک اور زبردست زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا ہے جہاں امدادی اور ریسکیو ٹیمیں پہلے ہی ہفتے کے روز کےہلاکت خیز زلزلے کے بعد کام کر رہی تھیں۔
ڈیزاسٹر مینیجمینٹ کے ترجمان جانان صعیق نے رائٹرز کو بتایا کہ اب تک کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی تفصیلات نہیں ملی ہیں لیکن صوبائی حکام نے کہا ہے کہ سینکڑوں گھر تباہ ہو گئے ہیں ۔
ہرات کے گورنر کے دفتر نے کہا ہے کہ کچھ علاقوں میں بہت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں لیکن اس نے مزید تفصیلات نہیں فراہم کیں۔
گورنر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موبائل میڈیکل ٹیمیں اور حکام مل کر کام کرر ہے ہیں اور انہوں نے متعدد زخمیوں کو سپتال منتقل کر دیاہے ۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اب تک زلزلے سے زیادہ تر خواتین اور بچے متاثر ہوئے ہیں۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق 6اعشاریہ 3 کی شدت کا یہ زلزلہ بدھ کی صبح صوبے ہرات کے دار الحکومت ہرات سے باہر لگ بھگ 28 کلومیٹرز یا 17 میل کے فاصلے پر آیا ۔ اس کا مرکز شہر کا شمال مغربی حصہ تھا اور اس کے بعد زلزلے کے کئی زبردست جھٹکےآئے۔
امدادی گروپ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا ہے ہرات کے علاقائی اسپتال میں 117 زخمیوں کو لایا گیا ۔ کابل میں وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس تازہ زلزلے سے علاقے میں مٹی کے ایک تودے کے گرنے سے ایک ہائی وے بند ہو گئی ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق چھاہک گاؤں میں تمام کے تمام 700 گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے جہاں گزشتہ دنوں زلزلے کے کوئی جھٹکے نہیں آئے تھے ۔ تاہم وہاں کسی کی ہلاکت کی کوئی خبر ابھی تک نہیں ملی ہے کیوں کہ لوگوں نے ہرات کے زلزلے کے مسلسل جھٹکوں کی وجہ سے اپنی زندگی کو لاحق خطرے کے پیش نظر اس ہفتے خیموں میں پناہ لی ہوئئ تھی۔
ادھر ہرات کے ان علاقوں میں ملبے سے لاشوں کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے جہاں ہفتے کے روز کے زلزلے سے 2000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے ۔
وائس آف امریکہ کے اکمل داوی کی رپورٹ کے مطابق افغان ہلال احمر سوسائٹی کے صدر مطیع الحق خالص نے منگل کو صوبہ ہرات میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ ہلاک شدگان اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئےہیں۔
زلزلے کے مرکز میں واقع ایک گاؤں میں بتایا جاتا ہے کہ 300 لاشیں دبی ہوئی ہیں۔افغان ہلال احمر سوسائٹی کے صدر مطیع الحق خالص نے کہا۔ "کچھ مر گئے ہیں، کچھ زخمی ہیں، اور کچھ لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں....کوئی بھی محفوظ نہیں ہے،"
ملک کی وزارت صحت نے اب تک 2445 اموات کی اطلاع دی ہے، لیکن اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے مرنے والوں کی تعداد تیرہ سو اور 500 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔
افغانستان کے صوبے ہرات میں امدادی کارکن اور دیہاتیوں نےاس امید پر کہ اب بھی کچھ لوگ زندہ بچ سکتے ہیں ملبو ں کی کھدائی جاری رکھی ہے۔
ہرات میں ایک اور مقا م پر لوگ ہفتے کو زلزلے میں ہلاک ہونے والے اپنے عزیزوں کے لیے قبریں کھو د رہے تھے ۔ زندہ جان میں ایک چٹیل میدا ن میں قبروں کی ایک لمبی قطار کے لیے زمین صاف کرنے کے لیے ایک بلڈوزر سے منوں مٹی ہٹائی گئی۔
طالبان نے کہا ہے کہ20 دیہاتوں میں لگ بھگ دو ہزار مکان تباہ ہو گئے ہیں ۔ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ہفتے سے اب تک کتنی غیر ملکی امداد ہرات پہنچ چکی ہے ۔
پاکستان نے کمبل ، خیمے اور ادویات بھیجنے کا وعدہ کیا ہے اور چین کے بارے میں خبر ہے کہ اس نے نقدی اور انسانی ہمدردی کی دوسری امداد کی پیش کش کی ہے ۔
کابل نے اس بارے میں سوالات کے جواب نہیں دیے کہ بیرون ملک سے کتنی امداد پہنچ چکی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق دفتر نے زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے 5 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ۔ طالبان نے دنیا بھر کے ملکوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں سے زلزلہ زدگان کی بحالی میں مدد کی اپیل کی ہے ۔
پڑوسی ملکوں پاکستان ، ایران اور چین کی ریڈ کراس سوسائٹیز نے فوری طور پر زلزلہ زدگان کے لیے مالی اور دیگر امداد دی ہے۔ طالبان نے پیر کے روز کہا کہ سعودی چیریٹی نے افغان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ذریعے دو ملین ڈالر مالیت کی خوراک اور دوسری اشیا فراہم کی ہیں ۔
پیر کے روز ایمنیسٹی انٹر نیشنل نے طالبان حکام پر زور دیا کہ وہ انسانی ہمدری کے اداروں کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی ضمانت دیں۔
( اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز,اے ایف پی اور اے پی سے لیاگیا ہے)