حزبِ مخالف کی کُل جماعتی کانفرنس جمعرات کو طلب

فائل

اے پی سی میں ’گرینڈ اپوزیشن‘ کے قیام پر مشاورت کی جائے گی، جبکہ جماعت اسلامی کی پارلیمنٹ میں حلف لینے کی تجویز پر فیصلہ کیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون اور متحدہ مجلس عمل نے اے پی سی کی مشترکہ میزبانی کی پیش کش کی ہے

پاکستان تحریک انصاف کی وفاق اور پنجاب میں متوقع حکومت سازی کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں نے بھی رابطے تیز کردئیے ہیں؛ اور مخالف جماعتوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں دوبارہ کل جماعتی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کی قیادت پہلے ہی اسلام آباد میں موجود ہے؛ جبکہ عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان سرزمین پارٹی کا بھی اے پی سی میں شرکت امکان ہے۔

متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ٹیلی فون کرکے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

ایم ایم اے کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف زرداری کو ٹیلیفون کیا اور کل ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد اور مضبوط ہونا پڑے گا۔

کل جماعتی کانفرنس میں ’گرینڈ اپوزیشن‘ کے قیام پر مشاورت کی جائے گی، جبکہ جماعت اسلامی کی پارلیمنٹ میں حلف لینے کی تجویز پر فیصلہ کیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون اور متحدہ مجلس عمل نے اے پی سی کی مشترکہ میزبانی کی پیش کش کی ہے۔ تاہم، میزبانی کون کرے گا اس کا حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔

انتخابات کے بعد پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ مجلس عمل کی مشترکہ زیر صدارت اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں حلف نہ اٹھانے کی تجویز دی گئی تھی۔ تاہم، پاکستان مسلم لیگ نے اس تجویز کی مخالف کی تھی۔ بعد میں جماعت اسلامی نے بھی ایم ایم اے کو پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کی تجویز دی تھی۔

پیپلز پارٹی مصروفیت کے باعث گزشتہ اے پی سی میں شرکت نہیں کرسکی تھی۔

کل ہونے والی اے پی سی میں شرکت کیلئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، اسفند یار ولی، محمود اچکزئی، حاصل بزنجو سمیت دیگر رہنماؤں کا شرکت کا امکان ہے۔

پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار، ن لیگ کے راجا ظفر الحق، سعد رفیق، خواجہ آصف اور احسن اقبال کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

گزشتہ روز ایم ایم اے کے اجلاس میں جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ اپوزیشن جماعتوں کو پارلیمنٹ میں حلف اٹھانا چاہیے جبکہ پارلیمنٹ کے اندر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائیگا۔

اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بنوں سے ضمنی انتخاب لڑا کر پارلیمنٹ میں دوبارہ واپس لایا جائیگا۔ حالیہ انتخابات میں مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں سے انتخابات ہار گئے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) پہلے ہی پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے حوالے سے فیصلہ کرچکے ہیں۔ تاہم، اپوزیشن اب قومی اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا اپنا امیدوار لانے کے حوالے سے کوشش کر رہی ہے کہ متفقہ امیدوار سامنے لایا جائے اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ’ٹف ٹائم‘ دیا جائے۔