عرب دنیا میں آنے والی تبدیلیوں نے جہاں دنیا بھر میں جبر کا سامنا کرنے والے طبقات کو اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی طاقت دی ہے وہاں یہ تبدیلیاں عرب دنیا کی ثقافت اور تہذیب کی عکاس سمجھی جانے والی فلموں میں بھی نمایاں نظر آرہی ہیں ۔واشنگٹن ڈی سی میں اس سال ہونے والے عریبین سائٹس فلم فیسٹول کی نمایاں خصوصیت یہاں مصری سینما کی نمائندگی کرتی وہ پانچ فلمیں ہیں ، جن میں مصری معاشرے میں آنے والی تبدیلیوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔
اس سال واشنگٹن ڈی سی میں ہونےو الے انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں توجہ کا مرکز عرب دنیا کی وہ فلمیں ہیں ، جن میں مصر کی تصویرکشی کی گئی ہے ۔
ان پانچ مصری فلموں میں مصر میں آنے والے تبدیلیوں پر مبنی فلم ایٹین ڈیز بھی شامل ہے ، جسے امریکہ میں پہلی مرتبہ نمائش کے لئے پیش کیا گیا ہے ۔
یہ فلم دس مختلف ڈائریکٹرز کی ہدایت میں بننے والی چھوٹی چھوٹی فلموں کا مجموعہ ہے ، جن میں سے ہر ایک میں کسی ایسے پہلو کی نشاندہی کی گئی ہے ، جس نے مصری تاریخ کو بدل دیا ۔ شیریں غریب فیسٹول کی ڈائریکٹر ہیں ۔ ان کا کہناتھا کہ ہم دس مختلف کہانیاں پیش کر رہے ہیں ، جو سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، اور جو مصری انقلاب کے مختلف پہلووں کو پیش کر رہی ہیں ۔ یہ کہانی اور حقیقت کا مجموعہ ہے ،اور بتا رہا ہے کہ ان دنوں مصر کی سڑکوں پر کیا ہو رہا تھا ۔
میلے کی خاص بات ایک ڈاکیو ڈراما ، مائیکرو فون ہے ، جس میں انقلاب سے پہلے مصر کے شہر اسکندریہ میں آرٹ اور موسیقی کی جھلکیاں پیش کی گئی ہیں ۔ را ک ، ہپ ہاپ اور مغرب اور مشرق کے امتزاج سے ابھرنے والی موسیقی ان چند اقسام میں شامل ہے، جنہیں فلم میں پیش کیا گیا ہے ۔ شیریں غریب کہتی ہیں کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ نوجوان فنکاروں کو اپنی آواز پہنچانے کا موقعہ ملا ہے ۔
اداکار اور پروڈیوسر خالد ابول ناگا کہتے ہیں کہ انقلاب کے پس منظر میں دیکھا جائے تو یہ فلم کسی تبدیلی کی پیش گوئی کرتی معلوم ہوتی ہے ۔ لیکن جب فلم بن رہی تھی ، تو کسی کو ایسا نہیں لگتا تھا ۔
ابول ناگا اس تحریک کا حصہ رہے جس نے مصر کے صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے الگ کیا ۔ یہ کہتے ہیں کہ وہ آوازیں جو پہلے خاموشی سے اٹھتی تھیں ، اب پوری آواز سے بلند ہو رہی ہیں ۔اور جو حکومت سب کے سامنے تھی ، اب کہیں نہیں ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ عوام کی طاقت اب اقتدار کی طاقت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو چکی ہے ۔ وہ سب لوگ جنہیں امتیازی رویوں کا سامنا تھا ، جنہیں لگتا تھا کہ ان کے حقوق نہیں ہیں ، اب ان کے پاس وسائل ہیں ۔ آج کی دنیا میں انہوں نے ایسی طاقت حاصل کرلی ہے ، جس سے وہ اقتدار والوں کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں ۔ اور یہ صورتحال اب دنیا میں ہر جگہ ہے ۔
لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مصر میں ابھی کچھ مشکلات باقی ہیں ۔ ان کا کہناتھا کہ اب ہمارے ہاں ایک نہایت خوفناک فوجی آمریت ہے ۔ کچھ دن پہلے انہوں نے انٹرنیٹ بلاگز لکھنے والوں کو گرفتار کر لیا کیونکہ انہوں نے فوج پر تنقید کی تھی ، گویا یہ بھی جرم ہے ۔
لیکن یہ اور اس عرب فلموں کے میلے کی ڈائریکٹر شیریں غریب کو امید ہے کہ آزادی کا بول بالا ہوگا۔ ان کا کہناتھا کہ انقلاب نے آزادی کا احساس پیدا کیا ہے ، اور یہ آزادی اس تخلیقی کام میں محسوس کی جا سکتی ہے جو اب فلموں میں نظر آئے گا ، اور اس کا اثر بہت گہرا ہوگا ۔