مصر کے احمد ابو الغیط عرب لیگ کے نئے سربراہ منتخب

فائل

اطلاعات کے مطابق اجلاس کے دوران قطر کے تحفظات کے باعث احمد ابوالغیط کی نامزدگی کی توثیق کچھ تاخیر کا شکار ہوئی

عرب ممالک کی نمائندہ تنظیم 'عرب لیگ' کے ارکان نے مصر کے سابق وزیرِ خارجہ احمد ابوالغیط کو تنظیم کا نیا سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا ہے۔

تہتر سالہ احمد ابوالغیط مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے دورِ اقتدار کے آخری سات برسوں میں ان کے وزیرِ خارجہ تھے اور 2011ء میں حسنی مبارک کے خلاف چلنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں انہیں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

بائیس رکنی عرب لیگ نے طویل غور و خوض کے بعد جمعرات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں احمد ابو الغیط کی نامزدگی کی متفقہ طور پر منظوری دی۔

اطلاعات کے مطابق اجلاس کے دوران قطر کے تحفظات کے باعث احمد ابوالغیط کی نامزدگی کی توثیق کچھ تاخیر کا شکار ہوئی تھی لیکن بعد ازاں قطری نمائندوں نے اپنے اعتراضات واپس لے لیے۔

احمد ابوالغیط 1945 میں قائم ہونے والی عرب لیگ کے آٹھویں سربراہ ہوں گے۔ عرب لیگ کا صدر دفتر مصر میں واقع ہے جس کے باعث تنظیم کی تاریخ میں سیکریٹری جنرل کا عہدہ عموماً مصر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے پاس ہی رہا ہے۔

عرب لیگ کی روایت کے پیشِ نظر احمد ابوالغیط اس ذمہ داری کے لیے نامزد ہونے والی واحد شخصیت تھے اور رکن ملکوں نے ان کے مقابلے پر کسی اور کو نامزد نہیں کیا تھا۔

ابوالغیط اپنے ہم وطن نبیل العربی کی جگہ عرب لیگ کی سربراہی سنبھالیں گے جنہوں نے جولائی میں ختم ہونے والی اپنے عہدے کی پانچ سالہ مدت کے بعد دوسری مدت کے لیے ذمہ داری سنبھالنے سے معذرت کرلی تھی۔

نبیل العربی عرب لیگ کے سیکریٹری منتخب ہونے سے قبل صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد مصر میں بننے والی عبوری حکومت میں تین ماہ تک وزیرِ خارجہ رہے تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق عرب لیگ میں احمد ابوالغیط کے دونوں پیش رووں –نبیل العربی اور ان سے قبل امر موسیٰ – کو عرب اتحاد اور یکجہتی کا داعی اور سرگرم حامی تصور کیا جاتا تھا۔

اس کے برعکس ابوالغیط کی شناخت جوڑ توڑ کے ماہر ایک سفارت کار کی ہے جو سیاسی اسلام – خصوصاً اخوان المسلمون اور اس کی فلسطینی شاخ حماس – کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔