شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے میں سات ہلاک،16 زخمی

شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے میں سات ہلاک،16 زخمی

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ ستر افراد پر مشتمل پاکستانی فوج کا ایک قافلہ شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ سے تحصیل دتہ خیل کی طرف جار رہا تھا جب بویہ کے مقام پر گھات لگائے طالبان جنگجوؤں نے اچانک اُس پر حملہ کر دیا۔ اس واقعہ میں سات فوجی ہلا ک ہو گئے جن میں ایک کپتان اور ایک جونئیر کمیشنڈ آفیسر بھی شامل ہیں ۔

حملے میں زخمی ہونے والے 16 فوجیوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر نے کے بعد اُن کے علاج کیا جا رہاہے اور حکام کے بقول زخمیوں میں دو کی حالت نازک ہے۔

اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجوؤ ں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کو ہونے والا جانی اور مالی نقصان سرکاری اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔

خیال رہے کہ تحصیل دتہ خیل طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کو مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے جس کے جنگجوؤ ں نے گذشتہ سال جون میں بھی پاکستانی فوج کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کر کے کئی فوجیو ں کو ہلاک کردیا تھا۔

اس حملے کے بعد فوج نے جوابی کارروائی کر کے درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر نے کا دعویٰ کیا تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ دتہ خیل میں افغان طالبان جنگجوؤں کے حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہیں بھی موجود ہیں جنھیں سرحد پار افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس سال مشتبہ امریکی جاسوس طیاروں یا ڈرون طیاروں سے زیادہ تر میزائل حملے بھی دتہ خیل کے علاقے پر کیے گئے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں کسی باقاعدہ آپریشن میں مصروف نہیں۔ اس قبائلی علاقے میں فروری 2008 ء میں فوج نے مقامی قبائل کے ساتھ ایک امن معاہدہ کیا تھا جس کے بعد فوجی اہداف پر عسکریت پسندوں کے حملوں کا سلسلہ تقریباًبند ہو چکا ہے۔