پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے مطابق ایک نئے ضابطے کے تحت کرائے گئے سروے سے معلوم ہے کہ ملک کی تقریباً 30 فیصد آباد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
نئے اعداد و شمار کے مطابق اب پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 6 کروڑ ہو گئی ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اس طریقہ کار کے تحت ایسا شخص جس کی ماہانہ آمدن تین ہزار روپے سے کم ہے، اُس کا شمار خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد میں کیا جائے گا۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2001 کے سروے کے مطابق پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی تعداد دو کروڑ تھی، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تخمینے ملک میں غربت کے شکار افراد سے متعلق درست صورت حال کو واضح نہیں کرتے تھے۔
پاکستانی معیشت پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اعشاریے بہتر ہونے سے پاکستانیوں کی اوسط آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس کے ساتھ ان لوگوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اقتصادی امور کے ماہر عابد سلہری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے تازہ اعداد وشمار حقیقت کے قریب ہیں۔
’’ملک میں نئی مردم شماری کے بعد ہی اس کے متعلق صحیح صورت حال سامنے آئے گی ۔۔۔۔۔ یقینی طور پر ملک میں بڑے اقتصادی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں اور اب حکومت کی پہلی ترجیح چھوٹے اقتصادی اعشاریوں کو بہتر کرنے کی طرف ہونی چاہیے تاکہ امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو کم کیا جا سکے"۔
عابد سلہری نے کہا کہ غربت کی ایک وجہ ملک میں روزگار کے مواقعوں کی کمی بھی ہے اور حکومت کو روزگار کے مواقع بڑھانے کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں غربت کا خاتمہ ایک چیلنج ضرور ہے لیکن یہ مسئلہ حکومت کی اولین ترجحیات میں شامل ہے۔