جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے ملک کی سابق صدر پارک گیون ہئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، جس کے بعد اُنھیں حراست میں لیا گیا۔
ملک میں پہلی بار جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی صدر کو بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
پارک پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ایک دوست چوئی سون سل کے ساتھ ساز باز کر کے بڑے کاروباری اداروں پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس تنظیم کو فنڈز فراہم کریں۔
ان الزامات کے چھان بین کے لیے پارک کو 20 دنوں تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔
سیئول کے ایک ضلعی جج نے ایک بیان میں کہا کہ "ان کے خلاف بڑے الزامات کی تصدیق ہو چکی ہے۔۔۔ اور اس لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا ضروری تھا تاکہ شواہد کو مسخ نا کیا جا سکے۔"
پارک نے جمعرات کو عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا جو 8 گھنٹوں تک محیط تھا اور اس دوران جج عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کا اس بنا پر جائزہ لیتے رہے کہ کیا ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں۔
65 سالہ پارک جمعرات کو عدالت میں یہ موقف اختیار کرنے کے لیے آئیں کہ جب استغاثہ ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے تو انہیں گرفتار نا کیا جائے۔
پارک نے اپنے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نا تو ان کے فرار ہونے کا کوئی خطرہ ہے اور نا ہی وہ شواہد کو مسخ کرنے کی کوشش کریں گی۔
ان کی دوست چوئی اور انہوں نے کسی بھی غلط کام کا ارتکاب کرنے سے انکار کیا ہے۔