امریکہ میں پراسیکیوٹرز نے کیپٹل ہل میں کانگریس کی عمارت پر چھ جنوری کو چڑھائی کرنے والے صدر ٹرمپ کے حامیوں میں سے 300 افراد کی شناخت کر لی ہے۔
کانگریس کی عمارت پر چڑھائی اور ہنگامہ آرائی میں ایک پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے قائم مقام اٹارنی جنرل مائیکل شیرون کے مطابق اب تک تحقیقات کا دائرہ 275 افراد پر محیط ہے اور یہ دن کے آخر تک 300 افراد تک پہنچ جائے گا اور آنے والے دنوں میں مزید افراد تک اس کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔
چھ جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی، جب سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان مشترکہ اجلاس میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کر رہے تھے۔
انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے عمارت میں موجود دفاتر کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ ان کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران ایک پولیس افسر بھی ہلاک ہوا۔
امریکہ کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی ملک بھر میں ان مظاہرین کی تلاش میں مصروف ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قانون توڑنے والے تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
واقعے کے روز صرف 13 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جب کہ باقی مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے تھے۔ ان مظاہرین کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے تھا۔
شیرون نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پراسیکیوٹرز نے اب تک فساد اور اس سے متعلق جرائم کے تحت 98 کیس دائرکیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
شیرون کے بقول شروع میں حکام نے معمولی جرائم کے تحت کیسز دائر کیے تھے مگر اب جیسے جیسے تحقیقات میں دن اور ہفتے گزر رہے ہیں الزامات میں وفاقی جرائم کا بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ان جرائم میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر تشدد سے لے کر بغاوت کی سازش تک کے الزامات شامل ہیں۔ ان الزامات کے ثابت ہونے پر سزا 20 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
واشنگٹن کے فیلڈ آفس میں ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیون ڈی انتونیو نے بتایا کہ اب تک 100 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے 40 افراد کو ایف بی آئی نے گرفتار کیا۔
کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کے نو دن بعد اب تک ایف بی آئی کے پاس واقعے کی ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ویڈیوز اور تصاویر جمع ہو چکی ہیں۔
ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے مطابق ہم نے اپنے طریقۂ کار کو استعمال کرتے ہوئے تمام سراغوں کا پیچھا کیا ہے اور ملزمان کی شناخت کی ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے سابق اہلکار بھی شامل ہیں۔
بدھ کو دو ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا جو آف ڈیوٹی اہلکار تھے اور ورجینیا ریاست سے 200 میل کا سفر طے کر کے مظاہرے میں شریک ہونے آئے تھے۔
تحقیقاتی اداروں کے اہلکار اس بات پر بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی کتنے بڑے پیمانے پر مختلف گروہوں نے کی۔