امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر نے منگل کو کہا کہ امریکی فوج شمالی کوریا کے تجرباتی طور پر فائر کیے جانے والے ایسے البراعظمی میزائل کو ممکنہ طور پر ںہیں مار گرائے گی جو امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔
رواں ماہ اپنا عہدے چھوڑنے سے پہلے پینٹاگون میں اپنی آخری نیوز بریفنگ میں ایش کارٹر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شمالی کوریا کی طرف سے کسی بھی (میزائل) تجربے کے بارے میں امریکی فوج ممکنہ طور پر اس سے متعلق انٹلیجنس معلومات کا جائزہ لے سکتی ہے۔
کارٹر نے کہا کہ ’’اگر وہ میزائل خطرے کا باعث ہوا تو اسے روک دیا جائے گا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ضروری نہیں ہے کہ ہم اسے روکیں۔‘‘
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی امریکی وزیر دفاع کی اس رائے سے اتفاق کیا۔
قبل ازین رواں ماہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن نے ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ پیانگ یانگ بین البراعظمی میزائل کی تیاری کے "آخری مرحلے" میں ہے، بعض بین الربراعظمی میزائل شمالی کوریا سے امریکہ تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری طرف جب ان سے 2016 ء کے امریکی صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ ہیکنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو کارٹر نے یہ عندیہ دیا کہ اس کے ردعمل میں (روس پر) مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
کارٹر نے کہا کہ "بعض اقدام اٹھا لیے گئے ہیں۔ میرے خیال میں آپ انہیں ابتدا سمجھیں یہ حتمی نہیں ہیں۔"
صدر اوباما نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کرتے ہوئے 35 روسی اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
صدر اوباما نے کہا تھا کہ یہ اہلکار "بدنیتی پر مبنی سائبر سرگرمیوں میں فعال"تھے جب کہ روس میں امریکی سفارت کاروں کا ہراساں بھی کیا جا رہا تھا۔