آسمان کی طرف بارباراٹھتے ہاتھ، بدبداتے ہونٹ، بے ترتیب دھڑکنیں، ہربال کے ساتھ پھیلتی سنسنی ، شہر کی سڑکوں پر سناٹا ، بڑی بڑی اسکرینز کے سامنے ہجوم ،جوش و خروش ، امیدیں ، نعرے اور پھر اچانک کچھ وقت کی خاموشی کے بعد ہوائی فائرنگ ، سڑکوں پر پاکستانی پرچم تھامے نوجوان ، ٹھول کی تھاپ پر رقص ،مٹھائیوں کی دکانوں پر بھیڑ اورموبائل پر ایک دوسرے کو مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ۔۔۔
یہ سب جمعرات کی شام کے مناظر ہیں۔ ایشیا کپ کے فائنل کےان آخری لمحات کے،جب پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کو فتح کیلئے چھ گیندوں پر نورنز درکار تھے اورایسے میں اعزازچیمہ کے اوورکی آخری بال پر چار رنز۔ بنگلہ دیش نے 2 رنز بنائے اور 2 رنز سے پاکستان فتح یاب ہو گیا۔
دوسرے پاکستانی شہروں کی نسبت کراچی میں تقریبا دو سال آٹھ ماہ بعد یہ لمحہ آیا تھا جب امن وامان کی کمزورصورتحال کی پریشانی، سیاسی، اقتصادی اوردیگرمسائل کو بھول کر، نسلی، علاقائی، لسانی اورمذہبی تفریق سے بالاترہو کرشہری فتح کا جشن منانے میں مصروف تھے۔ اس سے قبل یعنی دو سال آٹھ ماہ پہلے گرین شرٹس نے ہاکی کے میدان میں کامیابی حاصل کی تھی اور شہریوں نے اسی قسم کا جشن منایا تھا۔
پاکستان کی فتح پر نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ سیاسی قیادت کی جانب سے بھی خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سمیت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مبارک باد پیش کی ۔
اس کے علاوہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ،اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے بھی قوم کو اس پرمسرت موقع پر مبارک باد دی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی طرف سے بھی ٹیم و قوم کو مبارک باد کے پیغامات دیئے گئے۔
اس موقع پر پاکستانی عوام تو خوش تھے ہی بنگلہ دیش سے آئے ہوئے لوگ بھی خوشی سے جھوم اٹھے ۔ شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے بنگالیوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ آج کے میچ میں دونوں ٹیمیں ان کیلئے برابر تھیں ۔ تاہم بنگلہ دیش ٹیم کے ساتھ ہمدردیاں رکھنے والے شائقین کرکٹ کا کہنا تھا کہ بھارت اور سری لنکا کو مات دینے کے بعد پاکستان سے بنگالی ٹائیگرز جس جواں مردی کے ساتھ مد مقابل ہوئے اس پر وہ بے حد خوش ہیں ۔
ایک اندازے کے مطابق کراچی میں تقریباً 25 لاکھ بنگالی مقیم ہیں ۔ دوسری جانب کراچی کے شائقین کی جانب سے بھی بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کو بھر پور انداز میں سراہا جا رہا ہے۔
دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں میں خوشی میں ہوائی فائرنگ سےناخوشگوار واقعات بھی سامنے آئے۔ مچھرکالونی، کورنگی، اورنگی، صدراورعائشہ منزل کے علاقوں میں فائرنگ کے نتیجے میں دس سے زاہد افراد زخمی ہو گئے۔
دوسرے پاکستانی شہروں کی نسبت کراچی میں تقریبا دو سال آٹھ ماہ بعد یہ لمحہ آیا تھا جب امن و امان کی کمزور صورتحال کی پریشانی، سیاسی ، اقتصادی اور دیگر مسائل کو بھول کر، نسلی ، علاقائی ، لسانی اور مذہبی تفریق سے بالاتر ہو کرشہری فتح کا جشن منانے میں مصروف تھے