پچیس ہزار کے لگ بھگ لوگوں پر کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوا کہ روزانہ تھوڑی مقدار میں اسپرین کھانے سے دل کی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ مگر سائنس دانوں کے مطابق اسپرین اس کے علاوہ بھی کچھ اور کام کرتی ہے۔ اور وہ ہے کینسرکے باعث موت کی شرح ِ اموات میں کمی میں مدد۔ یہ تحقیق برطانیہ میں ڈاکٹر پیٹر روتھ ویل کی سربراہی میں آکسفورڈ میں کی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ پانچ، چھ، سات برسوں سے روزانہ اسپرین لے رہے تھے ان میں کینسر سے موت کی شرح میں 25% کمی دیکھی گئی۔
دوسرے لفظوں میں ہر ان ہزار افراد میں سے جنہوں نے چار سال باقاعدگی سے اسپرین کی کم مقدار استعمال کی، مرنے والوں کا تناسب 23 افراد ،جبکہ جن لوگوں نے اسپرین استعمال نہیں کی تھی ان میں ہزار افراد میں سے یہ شرح تیس لوگوں پر مبنی تھی۔ اس دوا سے پھیپھڑوں اور خوراک کی نالی کے کینسر سے اموات کم کرنے میں مدد ملی۔
جہاں اس دوا کے بہت سے فائدے ہیں وہیں ڈاکٹر اس کے نقصانات سے بھی خبردار کرتے ہیں۔امریکن کینسر سوسائٹی کی سابق صدر اورواشنگٹن ہاسپٹل سینٹر میں کینسر کی اسپیشلٹ ڈاکٹرایلمر ہورٹا کا کہنا ہے کہ میں کبھی بھی کسی کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اسپرین استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دوں گی۔کیونکہ بہت سے لوگوں کو اسپرین نقصان پہنچاتی ہے۔ جس کا نتیجہ السر اور معدے کے ورم کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ جس کے باعث آپ کو ایمرجنسی میں ہسپتال جانے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مریضوں کے لیے اسپرین کے خود استعمال شروع نہ کرنے کی دیگر وجوہات بھی ہیں۔اسپرین مریض کے زیر استعمال دوسری دواؤں کے ساتھ مل کر منفی اثرات کا سبب بن سکتی ہے۔ اور جو لوگ کینسر کے مریض ہیں انہیں یہ دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ اسپرین کا استعمال کینسر کو جنم دینے والے خلیوں کو کم کر سکتا ہے مگر اس تحقیق میں یہ نہیں کہا گیا کہ اسپرین سے کینسرکو ختم کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر ہورٹا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے مزید جاننے کی ضرورت ہے کہ اسپرین اور کینسر کا آپس میں کیا تعلق ہے اور کس طرح سے اسپرین کینسر کے خلیوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اس کے لیے اس تحقیق کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا اور ایسے افراد کو اس کا حصہ بنانا ہوگا جو دس سال تک اس میں شامل رہ سکیں۔