پیش گوئی کے مطابق یہ اس ہیئت کے سیارچے کی سب سے کم ترین سطح پر پرواز ہوگی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے متفکر ہونے کی ضرورت نہیں۔
دنیا بھر کے ماہر فلکیات 15 فروری کو ایک سیارچے کی تاریخ ساز نچلی پرواز کا مشاہدہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
2012 اے ڈی 14 کہلانے والا یہ سیارچہ 45 میٹر قطر اور تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن وزنی ہے اور نظام شمسی پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں کے مطابق گو کہ یہ ایک چھوٹا سیارچہ ہے لیکن زمین کے مدار کے بہت ہی قریب حتیٰ کہ مواصلاتی اور موسمیاتی سیٹیلائٹس کے قریب سے گرزے گا۔
پیش گوئی کے مطابق یہ اس ہیئت کے سیارچے کی سب سے کم ترین سطح پر پرواز ہوگی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے متفکر ہونے کی ضرورت نہیں۔
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا سے وابستہ لنڈلے جانسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’کرہ ارض کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہم مدار کو بہت اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ 2012 ڈی اے 14 سیارچہ تقریباً 27 ہزار سات سو کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا جو کہ زمین سے چاند کے درمیان فاصلے کا دسواں حصہ بنتا ہے۔
جانسن کا کہنا ہے کہ اتنی نچلی سطح سے سیارچوں کا گزرنا ایک معمول کی بات ہے اور ان کے بقول گزشتہ سال تقریباً 20 سیارچے زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے۔’’ لیکن وہ بہت چھوٹے سائز کے تھے۔۔۔ شاید چند میٹر سائز کے۔‘‘
45 میٹر قطر کا یہ سیارچہ تقریباً 7.8 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گزرے گا جو کہ گولی کی رفتار سے لگ بھگ دس گنا زائد ہے۔
ناسا کے مطابق یہ 15 فروری کو امریکی وقت کے مطابق شام سات بج کر 24 منٹ پر زمین کے سب سے زیادہ قریب سے گزرے گا اور یہ سارچہ مشرقی یورپ، شمالی افریقہ، ایشیا اور آسٹریلیا میں روشنی کے ایک نقطے کی طرح گزرتا ہوا دکھائی دے گا۔
2012 اے ڈی 14 کہلانے والا یہ سیارچہ 45 میٹر قطر اور تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن وزنی ہے اور نظام شمسی پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں کے مطابق گو کہ یہ ایک چھوٹا سیارچہ ہے لیکن زمین کے مدار کے بہت ہی قریب حتیٰ کہ مواصلاتی اور موسمیاتی سیٹیلائٹس کے قریب سے گرزے گا۔
پیش گوئی کے مطابق یہ اس ہیئت کے سیارچے کی سب سے کم ترین سطح پر پرواز ہوگی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے متفکر ہونے کی ضرورت نہیں۔
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا سے وابستہ لنڈلے جانسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’کرہ ارض کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہم مدار کو بہت اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ 2012 ڈی اے 14 سیارچہ تقریباً 27 ہزار سات سو کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا جو کہ زمین سے چاند کے درمیان فاصلے کا دسواں حصہ بنتا ہے۔
جانسن کا کہنا ہے کہ اتنی نچلی سطح سے سیارچوں کا گزرنا ایک معمول کی بات ہے اور ان کے بقول گزشتہ سال تقریباً 20 سیارچے زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے۔’’ لیکن وہ بہت چھوٹے سائز کے تھے۔۔۔ شاید چند میٹر سائز کے۔‘‘
45 میٹر قطر کا یہ سیارچہ تقریباً 7.8 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گزرے گا جو کہ گولی کی رفتار سے لگ بھگ دس گنا زائد ہے۔
ناسا کے مطابق یہ 15 فروری کو امریکی وقت کے مطابق شام سات بج کر 24 منٹ پر زمین کے سب سے زیادہ قریب سے گزرے گا اور یہ سارچہ مشرقی یورپ، شمالی افریقہ، ایشیا اور آسٹریلیا میں روشنی کے ایک نقطے کی طرح گزرتا ہوا دکھائی دے گا۔