|
امریکی صدر جو بائیڈن پیرو اور برازیل روانہ ہوگئے ہیں۔ وہ جمعے اور ہفتے کا دن لیما میں خطے میں آزادانہ تجارت کے فروغ کے 21 رکنی ایشیا۔ بحر الکاہل معاشی تعاون فورم، ایپک کے لیڈروں کے ساتھ گزاریں گے۔
عالمی سٹیج پر صدر بائیڈن کی یہ غالباً الوداعی موجودگی ہو گی۔ یہیں انہیں اس سوال کا بھی سامنا ہوگا کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد، امریکی پالیسیوں میں کیا ممکنہ تبدیلیاں آئیں گی۔
پیر کے روز صدر بائیڈن ریو ڈی جنیرو میں ہوں گے اور منگل کے روز وہ دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں کے گروپ G-20 کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
لیما سے ریو جاتے ہوئے وہ مناؤز میں برازیل کی ریاست امازوناز میں ماحولیات سے متعلق ایک ایونٹ میں شرکت کریں گے۔
امریکہ کی مستقبل کی پالیسیوں کے بارے میں غیر یقینی صورتِ حال کے باعث ان عالمی مسائل کے بارے میں کسی ایجنڈے پر پہنچنے کی کوششیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں جن میں تجارت، غربت، قرضوں سے نجات، ماحولیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی اور گرین توانائی شامل ہیں۔
SEE ALSO: ابھرتی معیشتوں کےگروپ برکس کی ترکیہ کو پارٹنر ملک کا درجہ دینے کی پیشکشوکٹرچا، سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹر نیشنل اسٹڈیز میں جیو پولیٹیکل اینڈ فارن پالیسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ہیں، وہ کہتے ہیں، انتخابی مہم میں بیان کی گئی پالیسیوں کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات، افسوس اور اندازوں اور ممالک کیجانب سے اس سب کے بارے میں اپنا موقف اختیار کرنے کی بہترین کوششوں کا ایک مرکب سامنے آئے گا۔
اتحادی امریکہ کے لیے اہم ہیں
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو صدر کے اس دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا،" امریکہ کے لیے اس کے اتحادی، امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے اہم حیثیت رکھتے ہیں۔"
انہوں نے کہا،"وہ ہمیں مضبوط بناتے ہیں، ہماری اہلیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ وہ ہمارے کندھوں سے بوجھ ہلکا کرتے ہیں۔ وہ ہمارے مشترکہ مقاصد میں تعاون کرتے ہیں۔"
جیک سلیون نے زور دے کر کہا کہ صدر بائیڈن ایپک اجلاس میں ایسے وقت شرکت کر رہے ہیں جب خطے میں امریکہ کے اتحادی اس وقت کسی بھی اور وقت سے زیادہ اہم ہیں اور جاپان، کوریا، آسٹریلیا اور فلیپینز کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔
سلیون نے کہا کی صدر بائیڈن ایپک کے دوران ایک سہ فریقی میٹنگ میں شرکت کریں گے جس میں وہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول اور جاپان کے وزیرِ اعظم شیگرو ایشیبا کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کی اہمیت اور اب تک کی پیش رفت پر بات کریں گے تاکہ یہ اقتدار کے ساتھ نئی انتظامیہ میں منتقل ہو سکے۔
SEE ALSO: کیا امریکہ کو چین کے مقابلے میں بحری برتری قائم رکھنے کیلئے جاپان سے مدد لینی ہوگی؟اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں سینئیر ڈائریکٹر جوش لپسکی کہتے ہیں، آئندہ انتظامیہ کے بارے میں جو بھی سوال ہوں، بائیڈن، امریکہ کی دنیا بھر میں روابط قائم رکھنے کی اقدارپر اپنے یقین پر زور دیں گے۔
لپسکی نے کہا،"وہ سمجھتے ہیں کہ یہ امریکہ اور دنیا دونوں کے بہترین مفاد میں ہے کہ اس کا تسلسل رہے اور کسی ایک انتخاب یا کسی ایک صدر کے آنے سے یہ نظریہ کمزور نہ پڑے"۔
بائیڈن کا ایجنڈا
وائٹ ہاؤس نے بتیایا کہ ریو ڈی جنیرو میں صدر بائیڈن ترقی پذیر ممالک کے لیے امریکہ کے مضبوط عزم کا اظہار کریں گے اور مشترکہ عالمی چیلنجز سے مل کر نمٹنے کے لیے G20 ممالک کی قیادت کریں گے۔
ایپک کے لیے امریکہ کے سینئیر عہدیدار، میٹ مرے کے مطابق لیما میں وہ ایپک کی معاشی کوششوں میں توسیع کے لیے پیرو کے اقدام کی حمایت کریں گے جس کا مقصد کارکنوں کو با اختیار بنانا ہے۔
مناؤز میں صدر بائیڈن پہلے امریکی صدر ہوں گے جو برازیل کی ریاست ایمازون کا دورہ کریں گے جہاں وہ ماحولیات اور رین فاریسٹس کے تحفظ کی بات کریں گے۔
اس دورے میں صدر بائیڈن کی کوششیں بیشتر علامتی اور بہت کم وقت کے لیے ہوں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ دنیا نے امریکہ میں قیادت کبھی ریپبلیکنز اور کبھی ڈیمو کریٹس کے ہاتھ میں دیکھی ہے تاہم چینی صدر شی جن پنگ استحکام کے تاثر کو فروغ دیں گے جبکہ وہ عالمی سطح پر چین کے زیادہ عمل دخل کے اپنے نظریے پر زور دیں گے۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن اور شی جن پنگ کی ایک برس بعد ملاقات، کیا پیش رفت ہو سکتی ہے؟چینی رہنما شی پیرو میں 1.3 ارب ڈالر کے میگا پورٹ کے منصوبے کا افتتاح کریں گے جودنیا کے مختلف حصوں میں زیریں ڈھانچے میں چینی سرمایہ کاری کے پروگرام کا حصہ ہے۔
بائیڈن اور شی کے درمیان ایک میٹنگ ہفتے کے روز لیما میں ہوگی جو ممکنہ طور پر ان کی آخری میٹنگ ہوگی۔
(نائیکی چینگ نے یہ رپورٹ وائس آف امیریکہ کے لیے فراہم کی)