|
غزہ میں جمعرات کو اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے انسانی امداد کے ٹرکوں سے خوراک لینے کی کوشش کرنے والوں پر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کم از کم 104 فلسطینیوں کے بارے میں مختلف اطلاعات ملی ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی حکام اس حملے کے بارے میں ملنے والی متضاد اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
غزہ کے اسپتال کے حکام نے ابتدائی طور پر شہر کے مغربی حصے میں النبوسی چوک پر ایک ہجوم پر اسرائیلی حملے کی اطلاع دی۔ عینی شاہدین نے بعد میں بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت فائرنگ کی جب لوگ ٹرکوں سے آٹا اور ڈبہ بند سامان نکال رہے تھے۔
اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ فوجیوں نے فائرنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ ان کے خیال میں امدادی ٹرکوں کی طرف بھاگنے والے لوگوں سے "خطرہ لاحق تھا۔"
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اسی طرح کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے بہت سے لوگوں کو ٹرکوں نے اس وقت کچل دیا تھا جب ہجوم نے ٹرکوں کو لوٹنے کے لیے دھکم پیل کی۔
SEE ALSO: غزہ: امدادی مرکز پر فائرنگ سے 100 سے زیادہ ہلاکتیں، اموات کی مجموعی تعداد 30 ہزار سے تجاوزامریکی محکمہ خارجہ کا رد عمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ یہ واقعہ یرغمالوں کی رہائی کے ایک معاہدے کے حصے کے طور پر عارضی جنگ بندی سمیت، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کو بڑھانے اور امداد کی ترسیل کو برقرار رکھنے کی ہنگامی نوعیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ملر نے کہا، "ہم فوری طور پر اس بارے میں اضافی معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ کیا ہوا تھا۔ ہم آج صبح سے ہی اسرائیلی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ تحقیقات جاری ہیں۔ ہم اس تفتیش پر گہری نظر رکھیں گے اور جوابات کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔"
وائٹ ہاؤس کا رد عمل
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو کہا کہ شمالی غزہ میں ہونے والے واقعات جن میں فلسطینی امداد کی فراہمی کے انتظار کرتے ہوئے ہلاک ہوئے "انتہائی خوفناک " اور گہری تشویش کا باعث ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اولیویا ڈالٹن نے ایئر فورس ون پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس تازہ ترین واقعے کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔ "یہ واقعہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی مزید پہنچانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے ۔"
اقوام متحدہ کا رد عمل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس غزہ کے تنازع کے انسانی المیے میں ہلاکتوں کی کثیر تعداد پر رنجیدہ اور پریشان ہیں، جس میں اب تک مبینہ طور پر 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس المیے کا ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ نامعلوم تعداد میں لوگ منہدم ہونے والی عمارتوں کے ملبوں میں دبے ہوئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان دو جارک نے کہا ہے کہ گوتریس نے آج شمالی غزہ میں ہونے والے اس واقعے کی مذمت کی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے جو جان بچانے والی امداد کی تلاش میں آئے تھے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے مایوس شہریوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جمعرات کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اسرائیل کی تقریباً پانچ ماہ کی جنگ میں اب مرنے والوں کی تعداد 30,000 ہو گئی ہے جو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز ، اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔