ترک فوج نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اُس نے ترکی میں اقتدار سنبھال لیا ہے، جسے وزیر اعظم نے ’’غیرقانونی اقدام‘‘ قرار دیا ہے۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی صورت حال غیر یقینی اور غیر واضح رہی، لیکن فوج نے ٹیلی ویژن اور اِی میل پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اُس نے اقتدار سنبھال لیا ہے اور یہ کہ متعدد سویلین رہنما گرفتار کیے گئے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقتدار اس لیے سنبھالا گیا ہے تاکہ جمہوری دور کو برقرار رکھا جا سکے اور انسانی حقوق کی حرمت برقرار رکھی جائے۔
ادھر ترکی کے صدر طیب اردوان نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر آجائیں۔
اس سے قبل ترکی کے وزیر اعظم بنالی یلدرم نے کہا تھا کہ ترکی میں فوج کی جانب سے تختہ الٹنے کی ممکنہ کوشش جاری ہے۔
یلدرم کے بقول ’’اسے تختہ الٹنے کی کوشش کہنا غلط ہو گا‘‘ لیکن ایسا ہے کہ اقتدار پر قبضے کے لیے فوج کی جانب سے ’’غیرقانونی کوشش‘‘ کی گئی ہے۔
یلدرم کا یہ بیان نجی چینل ’این ٹی وی‘ نے نشر کیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز نے کے مطابق یلدرم نے کہا کہ ’’کچھ افراد نے غیر قانونی طور پر اپنی ’چین آف کمانڈ‘ کے تجاوز پر مبنی ایک غیر قانونی اقدام کیا ہے‘‘
بقول اُن کے ’’عوام کی منتخب کردہ حکومت اقتدار میں ہے۔ یہ حکومت تبھی جا سکتی ہے جب عوام ایسا کریں گے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ترکی کبھی بھی ایسا ’’کام کرنے اور جمہوریت میں مخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’ایسا کرنے والوں کو بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی‘‘۔
اخباری نمائندوں نے بتایا ہے کہ ملک کے دارالحکومت انقرہ میں فوجی جیٹ طیارے پرواز کر رہے ہیں جب کہ گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یہ قدم فوج کے ایک گمراہ گروپ کا ہے نا کہ ساری فوج کا کام ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ گروپ اہم ٹیلیویژن اسٹیشن، ٹی آرٹی میں داخل ہوا اور نشریات سے وابستہ عملے کو مجبور کیا کہ وہ ایک بیان نشر کریں جس میں کہا گیا تھا کہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے جنھوں نے جمعہ کو ایک مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کو انٹرویو دیا، ترک عوام سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں، ہوائی اڈے پر جائیں اور اس گروپ سے لڑیں، جن پر اُنھوں نے امریکہ میں رہنے والے عالم دین، فتح اللہ گولن سے منسلک ہونے کا الزام لگایا۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا آیا انٹرویو کے دوران وہ کہاں موجود تھے۔
سکیورٹی فورسز نے بوسفورس اور فتح سلطان محمد کی پُلوں پر سے گزرنے والی تمام ٹریفک بند کر دی ہے استنبول آمد و رفت کے لیے یہی دو پُل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن چینلوں کے فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ استنبول کے اہم ایئرپورٹ پر ٹینک آ چکے ہیں اور ذرائع ابلاغ کے مطابق ہوائی اڈے پر تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ’اے ٹی ایمز‘ اور بینک بند کر دیے گئے ہیں۔
امریکی فوج اور سفارتی اہل کار یہ معلوم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ دراصل ترکی میں کیا ہو رہا ہے۔
ماسکو میں، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ترکی بحران کو حل کرلے گا جب کہ امن استحکام اور’’ تسلسل‘‘ کو جاری رکھا جائے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان، نیڈ پرائیس نے کہا ہے کہ اوباما کی قومی سلامتی کی ٹیم نے صدر کو ترکی میں رونما ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا ہے، اور اُنھیں تازہ حالات سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔
نیٹو کا رکن ترکی داعش کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں امریکہ کا ایک کلیدی اتحادی ہے اور شام کے صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے لیے سرگرم معتدل مخالفین کی حمایت کرتا ہے۔
ترکی میں واقع ’انسرلک ایئر بیس‘ سے امریکہ شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ انقرہ کے ہوائی اڈے پر ہونے والے خودکش بم حملوں کا الزام داعش پر لگایا گیا تھا، جس میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔