‘مبارک ہو، بیٹی ہے!’
کئی طلبہ کتبوں کے ساتھ مارچ کا حصہ تھے۔
مارچ میں شریک خواتین نے مختلف سماجی مسائل کی بھی نشاندہی کی۔
کوئٹہ میں مارچ کے شرکا کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔
کراچی میں عورت مارچ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
کوئٹہ میں عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کے ساتھ ساتھ لاپتا افراد کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔
لاہور میں عورت مارچ میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔
لاہور میں ایک بڑا بینر بھی مارچ کا حصہ تھا جس پر مختلف جملے اور نعرے لکھے گئے تھے۔
خواتین کی جانب سے ان مسائل کی بھی نشاندہی کی کوشش کی گئی جن کو عمومی طور پر مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔
لاہور میں خواتین نے بڑے بینر پر اپنے خیالات تحریر کیے۔
مارچ میں شریک مرد بھی اپنی آرا کا اظہار کتبوں کی شکل میں کر رہے تھے۔
خواتین کے وراثت کے مسائل کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی گئی۔
مردوں کے رویے سے متعلق بھی کتبے مارچ میں شامل خواتین کے ہاتھوں میں تھے۔
عالمی یوم خواتین پر ہونے والے سیمینار میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
کراچی میں فریئر ہال کے قریب مارچ کیا گیا۔
اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر پتھراو بھی کیا گیا تاہم پولیس نے صورت حال پر قابو پا لیا۔
لاہور میں مارچ مقرر وقت پر شروع ہو کر مقرر وقت پر ہی ختم کیا گیا۔
کراچی میں عورت مارچ میں خصوصی اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں سے مقررین نے خیالات کا اظہار کیا۔
ملتان میں مارچ میں شریک خواتین اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر آئیں۔
مارچ میں شریک بعض نوجوان میڈیا کے بھی ناقد نظر آئے۔
عورت مارچ کے شرکا نے چہروں پر بھی مختلف نعرے لکھے ہوئے تھے۔
مارچ کی خواتین مردوں کے رویے سے متعلق بھی کتبے لیے ہوئے تھیں۔
خواتین مختلف معاشرتی رویوں کی نشاندہی کرتی نظر آئیں۔
اپنے حقوق سے متعلق آواز اٹھانے اور اس میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر بھی نظر آیا۔
عورت مارچ پر تنقید کا جواب بھی دینے کی کوشش کی گئی۔