آسٹریلیا کی میری ٹائم اتھارٹی کے جنرل مینیجر کا کہنا ہے کہ جہاں یہ باقیات نظر آئی ہیں وہاں سمندر کی گہرائی کئی ہزار میٹر ہوسکتی ہے۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے جنوبی بحر ہند میں ممکنہ طور پر ملائیشیا کے لاپتہ طیارے کے دو بڑے ٹکڑوں کو نشاندہی ہوئی ہے۔
وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے جمعرات کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں ان دو چیزوں کو دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کا ایک نگرانی والا 'اورین' طیارہ اور تین دیگر ہوائی جہاز اس مقام کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں۔
مسٹر ایبٹ نے نشاندہی کی گئی چیزوں کی حقیقت کے بارے میں کسی بھی طرح کی رائے قائم کرنے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تلاش "انتہائی مشکل" ہو گی۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم اتھارٹی کے جنرل مینیجر جان ینگ کا کہنا ہے کہ یہ باقیات پرتھ شہر سے تقریباً 2500 کلومیٹر جنوب مغرب میں ملی ہیں۔ ان کے بقول سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصویروں میں تیرتی ہوئی یہ چیزیں ‘‘ مہبم’’ ہیں لیکن ان میں ایک کی لمبائی تقریباً 25 میٹر کے لگ بھگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں یہ باقیات نظر آئی ہیں وہاں سمندر کی گہرائی کئی ہزار میٹر ہو سکتی ہے۔ وہاں سمندری پانی میں طلاطم تو نہیں لیکن ینگ کا کہنا ہے کہ منظر صاف نظر نہ آنے کی وجہ سے ان باقیات کو ڈھونڈنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
آسٹریلیا لاپتا طیارے کی تلاش کے لیے جنوبی حصے میں معاونت فراہم کرتا آ رہا ہے۔
ملائیشیا کے وزیردفاع ہشام الدین حسین نے ایک بیان میں کہا ہے انھوں نے مسٹر ایبٹ اور دیگر آسٹریلوی حکام سے اس تازہ پیش رفت پر بات چیت کی ہے۔ لیکن انھوں نے زور دے کر کہا کہ ابھی کسی چیز کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
آٹھ مارچ کو ملائیشیئن ایئرلائنز کا ایک بوئنگ 777 عملے اور مسافروں سمیت 239 افراد کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے روانہ ہوا لیکن پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہی لاپتا ہوگیا۔
اس طیارے کی تلاش کے لیے 26 ملک لاکھوں مربع کلومیٹر کے علاقے میں مصروف ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے بدھ کو کہا تھا کہ لاپتا طیارے کی تلاش امریکہ کے لیے "سب سے مقدم" ہے۔ انھوں نے امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ انھوں نے تمام دستیاب وسائل اس کوشش میں لگا دیے ہیں۔
وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے جمعرات کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں ان دو چیزوں کو دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کا ایک نگرانی والا 'اورین' طیارہ اور تین دیگر ہوائی جہاز اس مقام کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں۔
مسٹر ایبٹ نے نشاندہی کی گئی چیزوں کی حقیقت کے بارے میں کسی بھی طرح کی رائے قائم کرنے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تلاش "انتہائی مشکل" ہو گی۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم اتھارٹی کے جنرل مینیجر جان ینگ کا کہنا ہے کہ یہ باقیات پرتھ شہر سے تقریباً 2500 کلومیٹر جنوب مغرب میں ملی ہیں۔ ان کے بقول سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصویروں میں تیرتی ہوئی یہ چیزیں ‘‘ مہبم’’ ہیں لیکن ان میں ایک کی لمبائی تقریباً 25 میٹر کے لگ بھگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں یہ باقیات نظر آئی ہیں وہاں سمندر کی گہرائی کئی ہزار میٹر ہو سکتی ہے۔ وہاں سمندری پانی میں طلاطم تو نہیں لیکن ینگ کا کہنا ہے کہ منظر صاف نظر نہ آنے کی وجہ سے ان باقیات کو ڈھونڈنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
آسٹریلیا لاپتا طیارے کی تلاش کے لیے جنوبی حصے میں معاونت فراہم کرتا آ رہا ہے۔
ملائیشیا کے وزیردفاع ہشام الدین حسین نے ایک بیان میں کہا ہے انھوں نے مسٹر ایبٹ اور دیگر آسٹریلوی حکام سے اس تازہ پیش رفت پر بات چیت کی ہے۔ لیکن انھوں نے زور دے کر کہا کہ ابھی کسی چیز کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
آٹھ مارچ کو ملائیشیئن ایئرلائنز کا ایک بوئنگ 777 عملے اور مسافروں سمیت 239 افراد کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے روانہ ہوا لیکن پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہی لاپتا ہوگیا۔
اس طیارے کی تلاش کے لیے 26 ملک لاکھوں مربع کلومیٹر کے علاقے میں مصروف ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے بدھ کو کہا تھا کہ لاپتا طیارے کی تلاش امریکہ کے لیے "سب سے مقدم" ہے۔ انھوں نے امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ انھوں نے تمام دستیاب وسائل اس کوشش میں لگا دیے ہیں۔