امریکی انتخابات کے نتائج 'کواڈ' پر اثر انداز نہیں ہوں گے؛ بھارت اور آسٹریلیا کو امید

  • آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ کے مطابق امریکہ کے انتخابات میں عوام جسے منتخب کریں گے اس کے ہمراہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
  • امریکہ صدارتی انتخاب کے نتیجے کے بعد بھی واشنگٹن سے تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا، بھارتی وزیرِ خارجہ
  • خطے میں کواڈ کی موجودگی نہایت اہم ہے: وزیرِ خارجہ پینی یانگ
  • کواڈ کا جائزہ 2017 میں ٹرمپ کی صدارت میں لیا گیا تھا: ایس جے شکر

ویب ڈیسک — آسٹریلیا اور بھارت کے وزرائے خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کے نتیجے سے قطع نظر بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ کا چار رکنی کواڈ گروپ انڈو پیسفک خطے میں باہمی اشتراک جاری رکھے گا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی یانگ نے منگل کو کینبرا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں کواڈ کی موجودگی نہایت اہم ہے۔

انہوں نے امریکہ میں صدارتی الیکشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہم انتخابات کے نتائج سے قطع نظر اس کی اہمیت کو برقرار دیکھتے ہیں۔"

آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک امریکہ کے انتخابات کا تعلق ہے تو امریکی عوام جسے منتخب کریں گے آسٹریلیا اس کے ہمراہ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل 'کواڈ' گروپ ایک ایسا سفارتی نیٹ ورک ہے جو انڈوپیسفک کو ایک ایسا آزاد، مستحکم اور خوش حال خطہ بنانے کا عزم رکھتا ہے جہاں سب کو مساوی مواقع میسر آئیں اور جو مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔

پینی یانگ نے کواڈ کی اہمیت سے متعلق گفتگو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں وزیرِ خارجہ رہنے والے مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد کی ہے۔

آسٹریلوی وزیرِ خارجہ نے امریکی صدارتی انتخاب سے قبل مائیک پومپیو سے ہونے والی گفتگو کو کافی اچھا قرار دیا۔

پینی یانگ نے کہا کہ مائیک پومپیو سے گفتگو کا محور آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کا سہہ رکنی اتحاد ’اُکس‘ تھا جس پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

انہوں نے امریکہ کی دونوں بڑی جماعتوں سے ملنے والی حمایت پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ 'اُکس' نامی اتحاد 2021 میں قائم ہوا تھا جس کے تحت امریکہ اور برطانیہ نے آسٹریلیا کی جوہری مواد سے چلنے والی آبدوزوں کا دستہ بنانے میں مدد کرنی ہے۔

SEE ALSO: کواڈ اجلاس: انڈو پیسفک میں مشترکہ کوسٹ گارڈ مشن کا اعلان، مودی کا چین پر تنقید سے گریز

مذکورہ معاہدے کے بعد آسٹریلیا نے اپنی تاریخ کے سب سے بڑے دفاعی منصوبے پر 2023 میں دستخط کیے تھے جس کے تحت آسٹریلیا کو جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کی فراہمی شروع ہونی ہے۔

کواڈ میں شامل چاروں ممالک کے رہنماؤں نے دو ماہ قبل ستمبر میں ایک ساحلی علاقوں کے تحفظ کے لیے ایک مشترکہ ’کوسٹ گارڈ‘ بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

اس مشترکہ کوسٹ گارڈ فورس کی تشکیل کا ایک مقصد فوج کی نقل و حمل میں اشتراک کو بڑھانا بھی ہے۔

چین نے کواڈ کے اتحاد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اس کو گھیرنے کے لیے بنایا گیا اتحاد ہے۔

کواڈ کے ایک اور رکن ملک بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے آسٹریلیا کے سرکاری دورے کے دوران کہا ہے کہ کواڈ کا جائزہ 2017 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دور میں لیا گیا تھا۔

ایس جے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم امریکہ کے الیکشن پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہم اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ جو بھی نتیجہ سامنے آئے گا امریکہ سے ہمارے تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔