انگلینڈ ورلڈ کپ 2019 کے دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ کو 8 وکٹس سے ہرا کر فائنل میں پہنچ گیا جہاں اس کا مقابلہ اتوار 14جولائی کو نیوزی لینڈ سے ہو گا۔ انگلینڈ 27 سال بعد ورلڈ کپ فائنل میں پہنچا ہے۔
دوسرا سیمی فائنل آج ایجبسٹن گراؤنڈ برمنگھم میں ہوا۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ لیکن، اس کی پوری ٹیم 49 اوورز میں 223 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
میچ جیتنے کے لیے انگلینڈ کو 224 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا جو اس نے بہت آسانی سے 33 ویں اوور کی پہلی بال پر صرف 2 وکٹس کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
انگلینڈ کی جیت کا سبب اس کے اوپنرز اور کپتان اوئن مورگن اور جوئے روٹ کی شاندار بیٹنگ رہی۔ مورگن 45 اور جوئے روٹ 49 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
انگلینڈ کی اننگز:
انگلش ٹیم کی اننگز کا آغاز جیسن روئے اور جونی بیرسٹو نے کیا۔ دونوں بلے بازوں نے بغیر کوئی پریشر لیے 15 اوورز تک 95 رنز بنا لیے تھے، جس میں جیسن کے 54 اور جونی بیرسٹو کے 32 رنز شامل تھے۔
15 اوورز کا کھیل مکمل ہونے تک مچل اسٹارک آسٹریلیا کے سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوئے۔ انہوں نے انگلینڈ کے بلے بازوں کو 38 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے تھے۔
16 ویں اوور میں انگلینڈ 100 کا ہندسہ عبور کرتے ہوئے 116 رنز میں کامیاب ہو گیا۔ اس دوران جیسن روئے تیزی سے رنز بناتے رہے جب کہ جوبی بیرسٹو کے رنز بنانے کی رفتار نسبتاً سست رہی۔
224 رنز کے ہدف میں 17 ویں اوور تک اوپنرز نصف سے زیادہ رنز بنا چکے تھے۔ جیسن رائے سینچری اور جونی بیرسٹو نصف سینچری مکمل کرنے کے قریب تھے کہ اسی دوران جونی بیرسٹو کی وکٹ گر گئی۔ انہیں مچل اسٹارک نے 34 رنز پر ایل بھی ڈبلیو آؤٹ کر دیا۔
بیرسٹو کی جگہ جوئے روٹ کھلنے کے لیے آئے۔ انہوں نے آتے ہی 3 چوکے لگائے۔ وہ جیسن سے بھی زیادہ جارحانہ بیٹنگ کے موڈ میں دکھائی دیے۔
انگلینڈ کا اسکور جیسے ہی 147 رنز ہوا جیسن رائے 85 رنز پر کومنز کی بالنگ کا شکار ہو گئے۔ انگلینڈ کا یہ دوسرا بڑا نقصان تھا۔ اس کے دونوں اوپنر آؤٹ ہو چکے تھے، جب کہ جوائے روٹ اور اوئن مورگن بیٹنگ کر رہے تھے۔
مورگن نے روٹ سے بھی زیادہ تیزی دکھائی جس کا انداز اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ روٹ پہلے بیٹنگ کرنے آئے تھے۔ لیکن، مورگن کا اسکور جلد ہی روٹ کے برابر ہو گیا۔ 29 ویں اوور کے اختتام پر دونوں کا اسکور 33، 33 رنز تھا اور انگلینڈ کو میچ جیتنے کے لیے صرف 27 رنز درکار تھے۔
آسٹریلیا کی اننگز:
آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 49 اوورز میں 223 رنز بنائے۔ انگلینڈ کو یہ میچ جیتنے کے لیے 224 رنز کا ہدف ملا۔
آسٹریلیا کی اننگز کا آغاز ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ نے کیا مگر یہ آغاز اچھے انداز میں نہیں ہوا۔ فنچ صفر پر آرچر کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
ڈیوڈ وارنر بھی زیادہ دیر کریز پر نہ ٹک سکے اور صرف 9 رنز بنا کر ووکس کے بال پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ پہلی وکٹ ٹیم کے مجموعی اسکور 4 اور دوسری 10 رنز پر گری۔
تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی پیٹر ہینڈز کومب تھے۔ لیکن وہ بھی صرف 4 رنز بنا سکے۔ انہیں ووکس نے کلین بولڈ کیا۔
چوتھی وکٹ ایلکس کیرے کی گری جنیں عادل راشد نے اس وقت آؤٹ کیا جب وہ 46 رنز پر کھیل رہے تھے۔ ایلکس آج کے میچ کے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔
پانچویں وکٹ 117 رنز کے مجموعی اسکور پر رکس اسٹوئنیس کی صورت میں گری۔ انہیں بھی عادل راشد نے صفر پر کلین بولڈ کیا۔
گلین میکسویل 22 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ ان کی وکٹ آرچر نے اور کیچ مورگن نے لیا جب کہ پیٹ کومنس کو 6 رنز پر عادل راشد نے اپنی بال پر روٹ کے ہاتھوں کیچ کروا دیا۔
اسٹیو اسمتھ آج کے سب سے بڑے اسکورر رہے جنہوں نے 85 رنز بنائے۔ وہ اگلا رن لینے کی کوشش میں تھے کہ بٹلر نے انہیں رن آؤٹ کر دیا۔
نویں وکٹ کے طور پر مچل اسٹارک 29 رنز بنا کر ووکس کا شکار بنے جب کہ دسویں اور آخری وکٹ بہرون ڈروف کی گری جنہیں ووڈ نے ایک رن پر کلین بولڈ کر دیا، البتہ لیون 5 رنز کے انفرادی اسکور پر ناٹ آؤٹ رہے۔
انگلش بالر ووکس اور راشد خان نے 3،3 جب کہ آرچر نے 2 اور ووڈ نے ایک وکٹ لی۔
دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم کا ورلڈ کپ فائنل میں اتوار کو نیوزی لینڈ سے مقابلہ ہو گا جب کہ پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو 18 رنز سے شکست دے دی تھی۔
ریکارڈز کیا کہتے ہیں؟
دونوں ٹیموں کے ریکارڈز کے مطابق، ورلڈ کپ میں آسٹریلیا 2 اور انگلینڈ 3 مرتبہ ناکام ہو چکا ہے۔ آسٹریلیا سیمی فائنل میں آٹھویں مرتبہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوا ہے جب کہ اسے 5 مرتبہ وہ ورلڈ چیمپئن بننے کا موقع ملا ہے۔ اس کے مقابلے میں انگلینڈ پانچ مرتبہ سیمی فائنل کھیل چکا ہے۔ آخری مرتبہ اس نے 1992 کے ورلڈ کپ کے لیے سیمی فائنل کھیلا تھا۔
دونوں ٹیمیں پہلے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھی ایک دوسرے کے مد مقابل تھیں جس میں آسٹریلیا کو انگلینڈ سے مقابلے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی جب کہ ویسٹ انڈیز نے فائنل میں اسے شکست دے دی تھی۔