|
ویب ڈیسک—ملازمین ویک اینڈز پر اپنے باس کے میسجز یا کالز سے اکثر پریشان ہو جاتے ہیں۔ یا کام کے اوقات ختم ہونے کے بعد آفس کی طرف سے آنے والی میلز انہیں تنگ کر دیتی ہے۔
آسٹریلیا میں حکومت نے اپنے شہریوں کو درپیش اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لیے ایک قدم اٹھایا ہے۔
آسٹریلیا میں ملازمین کو اب یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ کام کے اوقات ختم ہونے کے بعد آفس کی طرف سے آنے والے ٹیکسٹ میسجز، ٹیلی فون کالز اور ای میلز کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔
اس نئے قانون کا نام 'رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ' ہے جس کے تحت ملازمین دفتری اوقات کے بعد کام سے متعلق آنے والی کالز یا میسج کو نظر انداز کرسکیں گے۔
آسٹریلیا میں یہ نیا قانون پیر سے لاگو ہوا ہے۔ اب ملازمین کو کام کے دورانیے کے بعد کام سے متعلق کالز نہ اٹھانے پر کوئی سزا یا پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔
نئے قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین کی ذاتی زندگی اور کام کے درمیان فرق کو قائم رکھنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ان کے بقول عالمی وبا کرونا کے بعد سے ایک نیا ٹرینڈ شروع ہوگیا تھا جس نے کام اور نجی زندگی کے درمیان فرق ختم کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ کرونا کے دوران دنیا بھر میں کمپنیوں نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی تھی۔
SEE ALSO: اب دفتر سے چھٹی کے لیے بہانے تراشنے کی ضرورت نہیںآسٹریلیا کی سوئن برن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان ہاپکنز نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو میں کہا کہ "ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے قبل لوگ اپنا کام ختم کر کے جب گھر جاتے تھے تو اس کے بعد ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا جاتا تھا۔"
ان کے بقول اب دنیا بھر میں یہ کلچر عام ہو گیا ہے کہ کام کے اوقات کے علاوہ دفتر کی طرف سے ای میلز، میسجز اور کالز آتی ہیں حتیٰ کہ چھٹیوں کے دوران بھی یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
دی آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے 2023 میں ایک سروے کیا گیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ آسٹریلوی شہریوں نے 2023 میں اوسطاً 281 گھنٹے بلا معاوضہ اوور ٹائم کیا۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا میں حال ہی میں لاگو ہونے والا یہ قانون یورپ اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک میں پہلے ہی رائج ہے۔
فرانس میں 2017 میں یہ قانون متعارف کرایا گیا تھا۔ 2018 میں حکام نے ایک کمپنی 'رینٹوکل انی شیئل' پر 66 ہزار 700 امریکی ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمپنی نے ملازمین پر ہر وقت فون آن رکھنے کی شرط عائد کی تھی۔
SEE ALSO: دن میں آٹھ گھنٹے کام اور 'ویک اینڈ' کا تصور کب آیا؟واضح رہے کہ اس قانون کے تحت ہنگامی حالات میں ملازمین سے کام کے اوقات کے علاوہ رابطہ کرنے کی اجازت ہوگی۔ البتہ ملازمین صورتِ حال کی سنجیدگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہی منع کرنے کے قائل ہوں گے۔
ملازم کی جانب سے جواب نہ دینا مناسب تھا یا نہیں۔ اس بات کا تعین آسٹریلیا کی فیئر ورک کمیشن (ایف ڈبلیو دی) کرے گی جو ملازم کے جاب رول، ذاتی حالات اور ان سے رابطہ کیوں کیا گیا ان تمام پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کرے گی۔
کمیشن کے پاس یہ اختیار ہو گا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ملازم پر 19 ہزار جب کہ کمپنی پر 94 ہزار آسٹریلوی ڈالرز تک جرمانہ عائد کر سکتی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔