|
آسٹریلیا میں پولیس جانچ پڑتال میں مصروف ہے کہ ایک چاقو بردار حملہ آور نے سڈنی کے مصروف ترین کاروباری مرکز میں چھ افراد کو قتل اور 12 کو زخمی کیوں کیا؟
پولیس کے کمشنر کا پیر کو کہنا تھا کہ یہ بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ حملہ آور کا ہدف صرف خواتین ہی کیوں تھیں؟
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق حملہ آور کے والد نے اس واقعے کی وجہ اپنے بیٹے کی مایوسی کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کی گرل فرینڈ نہیں تھی۔
دو دن قبل ہفتے کو سڈنی کے ویسٹ فیلڈ بوندی جنکشن مال میں 40 سالہ جوئل کوچی نے چاقو سے لوگوں پر حملہ کرنا شروع کیا۔ لوگوں کو بچانے کے لیے پولیس نے اس حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
پولیس نے حملے میں کسی بھی دہشت گردی کے خطرے کو مسترد کر دیا تھا۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 40 سالہ حملہ آور دماغی عارضے شکار تھا۔
آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی خاتون پولیس کمشنر کیر ویب کا کہنا تھا کہ تفتیش کرنے والے اہل کار جوئل کوچی کے اہلِ خانہ سے پوچھ گچھ بھی کریں گے تاکہ اس حملے کے محرکات کے بارے میں معلوم ہو سکے۔
SEE ALSO: سڈنی: شاپنگ مال میں چاقو بردار کا حملہ، چھ افراد ہلاکانہوں نے کہا کہ مال میں لگے سیکیورٹی کیمروں سے واضح ہو رہا ہے کہ جوئل کوچی خواتین پر حملے کر رہا ہے۔ اس حملے کے دوران اس نے 30 سینٹی میٹر کا چاقو استعمال کیا۔
پولیس کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے کی ویڈیو سے بہت کچھ واضح ہو رہا ہے اور حکام کے لیے اس معاملے کی تحقیقات میں یہ پہلو موجود ہے۔
ان کے بقول تحقیق کرنے والے اہل کاروں پر عیاں ہے کہ حملہ آور کی توجہ خواتین پر مرکوز ہے اور وہ مردوں پر حملہ کرنے سے کترا رہا ہے۔
حملہ آور جوئل کوچی کے والد انڈریو کوچی کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے بیٹے نے یہ حملہ کیوں کیا تھا۔ ان کے بیٹے کو دماغی عارضہ لاحق تھا۔ اسی لیے اس نے خواتین کو نشانہ بنایا۔
ان کے بقول وہ چاہتا تھا کہ اس کی بھی کوئی گرل فرینڈ ہو۔ لیکن اس میں سماجی روابط استوار کرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ اسی لیے وہ مایوس ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ میرا بیٹا تھا۔ باقی لوگوں کے نزدیک وہ ایک 'بلا' کی طرح ہے۔ لیکن میرے لیے وہ ایک بیمار لڑکا تھا جو بہت بیمار تھا۔
واضح رہے کہ جوئل کوچی کے چاقو سے حملے میں صرف ایک مرد ہلاک ہوا تھا جس کا نام فراز طاہر تھا۔
فراز طاہر کا تعلق پاکستان سے تھا۔ وہ اس مال میں بطور سیکیورٹی گارڈ کام کرتا تھا جہاں جوئل کوچی نے حملہ کیا تھا۔
حملے کے وقت فراز طاہر مسلح نہیں تھا۔
پولیس کمشنر کیر ویب کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے چاقو کے وار سے 12 افراد زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین ہیں۔
پولیس کمشنر کو امید ہے کہ وہ اس سوال کا جواب بھی تلاش کرلیں گی کہ ملک کے اس بڑے شاپنگ مال میں حفاظت پر مامور افراد کو مسلح نہیں ہونا چاہیے۔
ہلاک ہونے والے چھ افراد میں سے دو غیر ملکی ہیں جن میں ایک پاکستان سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ فراز طاہر اور دوسری چین کی 27 سالہ یاژون چنگ ہیں جب کہ دیگر ہلاک ہونے والوں میں 25 سالہ ڈاؤن سنگلیٹن، 38 سالہ ایشلی گڈ، 47 سالہ جیڈی ینگ اور 55 سالہ سالہ پیریکا دریچا شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے غیر ملکی افراد کے ان کے اہلِ خانہ کو ان کی موت سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔
زخمی ہونے والے آٹھ افراد کا علاج اب بھی اسپتالوں میں جاری ہے۔ ان زخمیوں میں ایشلی گڈ کی نو ماہ کی بیٹی بھی شامل ہے۔
میڈیکل حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس بچی کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے۔
حملہ آور جوئل کوچی کے والد انڈریو کوچی کے بقول ان کے بیٹے کو چاقوؤں میں دلچسپی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ برس اس کے سامان سے پانچ ایسے چاقو ملے تھے جو امریکہ کے فوجی اہل کار استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے وہ چاقو غائب کر دیے تھے کیوں کہ انہیں اندیشہ تھا کہ وہ کسی پُرتشدد کارروائی میں اس کا استعمال نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان کے بیٹے نے پولیس کو مطلع کر دیا تھا اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے وہ چاقو چوری کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہ چاقو اپنے ایک دوست کو محفوظ رکھنے کے لیے دے دیے تھے۔
انڈریو کوچی نے کہا کہ اس وقت ان کا بیٹا ان کے ساتھ رہتا تھا۔ جب پولیس نے ان سے چاقوؤں کے بارے میں دریافت کیا تو اس وقت انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے بیٹے کو دماغی عارضہ لاحق تھا اور وہ اس کے لیے پریشان ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں اس حملے کے بعد سرکاری عمارات پر قومی پرچم سر نگوں ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔