اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں لڑائی سے ہلاک ہونے والوں کے مقابلے میں انسانی اور معاشی مسائل کے باعث زیادہ جانیں جانے کا خدشہ ہے۔
مشیل بیچلیٹ نے حال ہی میں افغان دارالحکومت کابل کاایک روزہ دورہ کیا اور یہ پیغام طالبان حکمرانوں تک پہنچایا۔ انھوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ تمام لوگوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں، کیونکہ بقول ان کے یہی ملک کےمعاشی، انسانی اور حقوق انسانی کے بحران سے نکلنے کی کلید ہے۔
ہائی کمشنر کی ترجمان لزتھروسل نے وی او اے کو بتایا کہ مشیل بیچلیٹ نے افغانستان کو درپیش بحرانوں سے نکلنے کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنے پر زور دیا ہے۔ لز تھروسل کا کہنا تھا کہ ہائی کمشنر نے طالبان حکام کو بتایا کہ وہی معاشرے زیادہ پائیدار اور پرامن ہوتے ہیں جن میں تمام لوگوں کو مسائل کو حل میں شامل کیا جاتا ہے،نہ کہ انہیں دبایا جاتا ہو۔
ہائی کمشنر نے زور دیا کہ اقتصادی پابندیوں اور اثاثوں کے منجمد کیے جانے کے تباہ کن اثرات کا فوری ازالہ بہت ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ ا گرچہ ملک میں مختلف گروپوں کےدرمیان دشمنی میں کمی آئی ہے، لیکن متعدد انسانی اور اقتصادی بحران موجود ہیں جن کے نتیجے میں طویل تنازع کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہر تین میں سے ایک شخص شدید بھوک کا شکار ہے۔ 20 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 35 لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں۔ امدادی ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ خواتین اور لڑکیاں خاص طور پر خطرے کی زد میں ہیں اور ان کے تحفظ کو خدشات لاحق ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
تھروسیل کا کہنا تھا کہ ہائی کمشنر نے بہت سے لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو اپنے تحفظات کا اظہار کرسکتے تھے۔ ان خواتین نے ملک میں ناانصافی کے خلاف اپنی جدوجہد کے بارے میں بتایا۔انھوں نے گزشتہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے دو دہائیوں میں حاصل ہونے والے حقوق کو دوبارہ حاصل کرنےکی ضرورت کا اظہار بھی کیا۔
تھروسیل نے کہا کہ "انھیں اظہار رائے کی آزادی ، پرامن اجتماع، انتقامی کارروائیوں کے خوف سے آزادی، سیاست میں حصہ لینے کی آزادی ، ہیلتھ کیئر ورکرز کو تربیت دینے اور تعلیم حاصل کرنے کی آزادی چاہیے۔
طالبان حکمرانوں کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ اس ماہ کےآخر تک لڑکیوں کے تمام اسکول کھل جائیں گے۔
اپنے دورے کے اختتام پر ہائی کمشنر نے بین الاقوامی برداری پر زور دیا کہ وہ پابندیوں میں نرمی اور منجمد اثاثوں کو جاری کریں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے افغان معیشت کو آگے بڑھانے اور لاکھوں لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔