افغانستان میں ہفتہ کی صبح امریکی فوج کے زیر انتظام بگرام فضائی اڈے پر ایک مشتبہ خود کش بم حملے میں کم ازکم چار افراد ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق کابل کے شمال میں واقع اس فضائی اڈے میں خود کش بمبار مزدور کے بھیس میں داخل ہوا اور ڈائننگ ہال کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ " 12 نومبر کو بگرام فضائی اڈے میں ہونے والے دھماکے سے چار افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔"
بیان میں ان عناصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ جو "اتحادی فوج، افغان فورسز اور شہریوں، ریزیلوٹ اسپورٹ مشن کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہم افغانستان کی بہتری میں شراکت داروں کی تربیت، مشاورت اور معاونت جاری رکھیں گے۔"
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے امریکی فورسز کا بھاری جانی نقصان ہوا۔
عسکریت پسند ایسی کارروائیوں میں ہونے والے نقصان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے آئے ہیں۔
طالبان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں اپنی پرتشدد کارروائیوں کو مہمیز کیا گیا ہے۔ دو روز قبل ہی شمالی شہر مزار شریف میں جرمن قونصل خانے پر شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 130 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
جرمنی نے جمعہ کو بتایا تھا کہ قونصل خانے سے وابستہ اس کا جرمن سفارتی عملہ اور افغان کارکنان اس حملے میں محفوظ رہے۔
طالبان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شمالی شہر قندوز میں گزشتہ ہونے والے ایک امریکی فضائی حملے کا "بدلہ" تھا جس میں متعدد افغان شہری مارے گئے تھے۔
عسکریت پسند یہ عزم ظاہر کرتے آئے ہیں کہ وہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج میں شامل ملکوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔