بحرین کی ایک خصوصی عدالت نے ملک میں رواں برس ہونے والے حزبِ مخالف کے مظاہروں کے دوران حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے کے الزام میں 8 شیعہ کارکنوں کوعمر قید کی سزا سنائی ہے۔
حکومت کی جانب سے کل 21 ملزمان پر مقدمہ چلایا جارہا تھا جس کا فیصلہ بدھ کے روز سامنے آیا۔ سزا یافتہ افراد میں بحرین کے معروف شیعہ سیاسی رہنما حسن مشیما بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مقدمے کے ایک اور ملزم اور ملک میں اصلاحات کے حامی رہنما ابراہیم شریف کو پانچ برس قید کی سزا دی گئی ہے۔
حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بحرین کی سنی حکومت کی جانب سے سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے بیشتر کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔ درجنوں گرفتار افراد کے خلاف خصوصی عدالتوں میں مقدمات چلائے جارہے ہیں جنہیں عالمی تنظیموں کی جانب سے "سیاسی بنیادوں"پر قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بحرین کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف مارچ میں کیے گئے کریک ڈاؤن میں 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بحرین نے اپنی فورسز کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے سے متعلق اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حزبِ مخالف کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہے۔