بحرین کی سب سے بڑی مخالف شیعہ جماعت کا کہنا ہے کہ خلیجی ملک کے اقلیتی سنی حکمراں اپوزیشن کے سرگرم کارکنوں کو گرفتار کرنے میں تیزی سے کام لے رہے ہیں ، اور جمہوریت پسند مظاہرین پر کارروائی کے ایک حصے کے طور پر 300سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
’وفاق‘ نامی پارٹی نے جمعرات کو بتایا کہ16مارچ جب سکیورٹی فورسز نے مناما پرل اسکوائر سے احتجاجی مظاہرین کو ہٹائے جانے سے مخالفین کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا ، بحرینی اہل کاروں نے 304افراد کو حراست میں لیا ہے جِس میں 11خواتین شامل ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ 24سرگرم کارکن لاپتا ہیں۔
سب سے معروف کارکن جنھیں گرفتار کیا گیا وہ بلاگ لکھتے ہیں اور اُن کا نام محمود الیوسف ہے۔ وہ بحرینی حکومت کی اظہارِرائے کی آزادی کےجانے پہچانے ناقد ہیں۔ اُن کے خاندان کے ارکان اور انسانی آزادی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بحرینی اہل کاروں نے اُنھیں بدھ کے دِن حراست میں لیا۔
’وفاق‘ نےگشت کرنے والی پولیس پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ اُس نےبدھ کے روز’سار‘ نامی شیعہ آبادی کے قصبے میں نوجوانوں کے ایک گروہ پر فائر کھولا جِس میں ایک 15برس کا لڑکا ہلاک ہوا۔
گولی چلنے کے واقعے کےاصل محرکات کے بارے میں کوئی آزادانہ تصدیق نہیں ہوپائی۔