بحرین میں انسانی حقوق کے ایک ممتاز کارکن کی بیٹی نے اپنے والد، خاوند اور خاندان کے دیگردو افراد کی گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہیں حکومت مخالف مظاہرین کی پکڑدھکڑ کی مہم کے دوران ہفتے کے روز گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیاتھا۔
زینب الخواجہ نے ویب سائٹ پر شائع کردہ اپنے بلاگ میں کہاہے کہ انہوں نے پیر کی شام بھوک ہڑتال شروع کردی ہے جو اپنے عزیزوں کی رہائی تک جاری رہے گی۔انہوں نے امریکی صدر براک اوباما پر زور دیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
زینب کے والد عبدالہادی خواجہ طویل عرصہ جلاوطنی کی زندگی گذارنے کے بعد تقریباً دس سال قبل بحرین واپس گئے تھے۔ حکام نے انہیں ہفتے کے روز خاندان کے دیگر تین افراد کے ساتھ گرفتار کرلیاتھا۔
بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین سنی قیادت کی حکومت کے استعفے اور ایک نیا سیاسی نظام متعارف کرانے کا مطالبہ کررہے ہیں جس میں ملک کی شیعہ اکثریت کو زیادہ حقوق حاصل ہوں ۔
اسی اثناء میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہیومن واچ نے منگل کے روز بحرین کے حکام پر زور دیا کہ وہ حزب اختلاف کے اخبار کے سابق چیف ایڈیٹر کے خلاف الزامات واپس لیں۔
پیر کے روز بحرین کے خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاتھا کہ الوقت اخبار کے منصور الجمری اور دو دوسرے سابق ایڈیٹروں کو بحرین کے مظاہروں سے متعلق غلط خبریں شائع کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جمری نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آزاد میڈیا کو خاموش کرانے کی کوششیں کررہی ہے۔