بحرین میں اتوار کے روز حکام نےبتایا ہے کہ ایک پانچ رکنی دہشت گرد ٹولے کا پتا چلا ہےجس کا مبینہ طور پر ایران کےطاقتورپاسداران انقلاب سےرابطہ تھا، جو اس عرب سلطنت کے مشہور مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
سرکاری بحرین نیوز ایجنسی (بی این اے)نے خبردی ہے کہ یہ گروہ کئی مقامات پرحملے کا ارادہ رکھتا تھا، جِن میں دارالحکومت مناما میں سعودی کا سفارت خانہ اور بحرین اور سعودی عرب کو ملانے والی خلیجی سڑک شامل ہیں۔
یہ خبر ایک روز قبل ہمسایہ قطر میں چار مشتبہ افراد کے پکڑے جانے اور ایک شخص کے بحرین میں گرفتار ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اُن پر ایک ’دہشت گرد گروپ‘ سے تعلق کا الزام ہے جِس کے’ ایک غیرملکی انٹیلی جنس ادارے سے رابطے تھے‘۔
بی این اے نے بحرین کے دفترِ استغاثہ کے حوالے سے خبر دی ہےکہ مشتبہ افراد میں سے کچھ نےاقرار کیا ہے کہ گروپ کی تشکیل بیرون ملک کی گئی، اوریہ کہ یہ گروہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب اور بسیج ملیشیا سے رابطے میں تھا۔ جب تک تفتیش کا سلسلہ جاری ہے، اُنھیں 60روزہ تحویل میں دینے کے احکامات صادر کیےگئے ہیں۔
بحرین نے متعدد بار اکثریتی شیعہ مسلک والے ایران پرالزام لگایا ہےکہ اِس سال کے اوائل میں شیعہ قیادت میں شروع ہونے والے مظاہروں کی وہی پشت پناہی کررہا ہے، جو بحرین کے سنی حکمرانوں کے خلا ف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ سعودی سکیورٹی فورسز کی مدد سے حکومت نے مظاہروں کو کچل دیا ہے۔
ایران نےاس بات کی تردید کی ہے کہ وہ بحرین میں جاری شورش میں ملوث ہے۔