بحرین میں سنی حکمرانوں کا تختہ اُلٹنے کی کوشش کے الزامات کا سامنا کرنے والے شیعہ طبی ماہرین کے ایک گروہ نے فوجی عدالت میں بے گناہی کی استدعا کی ہے۔
ان افراد پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں حالیہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک ہسپتال پر قبضہ، اسلحہ اکٹھا کرنا اور لوگوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنا شامل ہیں۔
یہ 24 ڈاکٹر اور 23 نرسیں سلمانیہ میڈیکل کامپلیکس سے منسلک ہیں جہاں حکومت کے بقول شیعوں کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔
استغاثہ نے الزام لگایا کہ ہسپتال سے خودکار ہتھیار قبضے میں لیے گئے، اور یہ کہ ملزمان نے عمارت کو ’’ہائی جیک‘‘ بھی کر رکھا تھا۔
متعدد ڈاکٹروں نے جب جج کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ اُن کو تشدد کے زور پر اعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا گیا، تو اُنھیں خاموش کرا دیا گیا۔
پیر کو مقدمے کی سماعت کے دوران وکلاء صفائی نے عدالت سے درخواست کی کہ غیر فوجی ڈاکٹروں کو ملزمان کا طبی معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے کیوں کہ اب تک یہ کام فوجی طبی عملہ سرانجام دیتا رہا ہے۔ جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
بحرین کا کہنا ہے کہ یہ طبی عملہ مارچ سے زیر حراست ہے جب کہ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اُن پر گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی گئی۔
بحرین میں حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال ہونے والی بدامنی میں 24 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ حکومت نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا۔